جہانِ مرغ و ماہی ۔۔ عزیز احمد عرسی/ عبد العزیز سہیلؔ

(جانوروں پر مضامین)

        جانور فطرت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ انسان کے لئے پالتو جانور بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے کہ جنگلی جانور۔ روز مرہ کے کاموں میں مصروف انسان کو اتنی فرصت ہی نہیں ہوتی کہ وہ کچھ دیر فطرت پر نظر ڈالے اور اس کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔ پہلے لوگ جنگلی جانوروں کو دیکھنے چڑیا گھر جایا کرتے تھے اب گھر بیٹھے ٹیلی ویژن یا انٹرنیٹ پر نیشنل جیوگرافک یا ڈسکوری چینل پر دنیا بھر کے جنگلی جانوروں کے حیرت انگیز نظارے دیکھ لیتے ہیں۔ جانوروں کی زندگی سے متعلق سائینسی معلومات علم حیوانیات میں ملتی ہیں لیکن ان کے بارے میں اردو میں ادبی و معلوماتی انداز کا مواد بہت ہی کم ملتا ہے تاہم  اس موضوع پر اپنی تحریروں کے ذریعے مشہور ڈاکٹر عزیز احمد عرسی لیکچرر اسلامیہ کالج ورنگل نے خاطر خواہ روشنی ڈالی ہے۔ ڈاکٹر عزیز احمد عرسی پیشہ سے سائنس کے لیکچرار ہیں اور بہ حیثیت،محقق،ادیب اور ماہر حیوانات مشہور ہیں۔ انکا تعلق اردو ادب اور خاص کر اسلامیات سے بھی رہا ہے۔جانوروں پر لکھے گئے ان کے دلچسپ مضامین روزنامہ منصف حیدرآباد میں ہر ہفتہ شائع ہوتے رہے ہیں۔ ان مضامین کو انہوں نے کتابی شکل دی جو ’’جہان مرغ و ماہی‘‘ کے عنوان سے اردو دنیا میں متعارف ہوئی ہے اس کتاب میں مصنف نے اپنے دلچسپ اسلوب نگارش سے ادبی چاشنی اور مذہبی معلومات کے ساتھ جانوروں کے بارے میں تفصیلات پیش کی ہیں جو اردو کے قارئین کی دلچسپی کا باعث ہوسکتا ہے۔

                ڈاکٹر عزیز احمد عرسی اس کتاب کے دیباچہ میں کتاب کی اشاعت کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں’’ ’’جہان مرغ و ماہی ‘‘جانوروں کی مختلف خصوصیات پر لکھی گئی ایک سائنسی کتاب ہے لیکن میں نے اس کتاب میں کچھ مذہبی حوالے بھی دئے ہیں میری نظر میں سائنس اور مذہب علاحدہ نہیں بلکہ میں سمجھتاہوں کہ مذہب پر ایقان پیدا کرنا سائنس کی ابتدائی اور انتہائی کوششوں میں شامل ہے اس لئے میں نے اس کتاب میں اس بات کی کوشش کی ہے کہ جانوروں سے متعلق جن بے معنی عقائد کو انسان بلا تحقیق و شہادت احاطہ ذہن میں لے آتا ہے ان کو اشارتاً دلائل سے دور کر دوں‘‘ (ص۷)

         فاضل مصنف نے جس مقصد کے تحت اس کتاب کو لکھا ہے وہ اس میں بہت حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔ اس کتاب کا پیش لفظ ڈاکٹر سید بدر الحسن صاحب موظفICPڈپارٹمنٹ سائنٹسٹ میسور نے رقم کیا ہے اور کتاب کی اہمیت و افادیت سے متعلق لکھا ہے۔’’ ’’جہان مرغ و ماہی‘‘ ایک ایسی تصنیف ہے جو ان کی بصارت سے بصیرت تک کے سفر میں ایک خوبصورت سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔جن پرندوں پر عزیز احمد عرسی نے تحقیقی کام کیا ہے وہ اپنی نوعیت میں منفرد کوشش ہے ،خیال کیا جاتا ہے کہ پرندے انسانی وجود کے بغیر زندگی گزار سکتے ہیں مگر انسان کا وجود پرندوں اور جانوروں کی غیر موجودگی میں محال ہے۔ (ص۱۲)

        ڈاکٹر سید بدرالحسن صاحب نے پیش لفظ میں عزیز احمد عرسی کے فن اور موضوعات پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ اس کتاب کے آغاز میں ’’ادب کیا ہے‘‘ کہ عنوان پر پروفیسر شوکت حیات کا تمہیدی مضمون شامل ہے۔ساتھ ہی کتاب کا مقدمہ ڈاکٹر سعید نواز ایم۔ ڈی کنگ خالد ریسرچ ہاسپٹل ریاض سعودی عربیہ نے رقم کیا ہے۔ کتاب سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے۔  ’’جہان مرغ و ماہی ‘‘ڈاکٹر عزیز احمد عرسی کی ایک قابل قدر تحریر ہے جس میں مختلف جانوروں پر لکھے گئے مضامین شامل ہیں ان مضامین میں انہوں نے نہ صرف ان جانداروں کی سماجی و معاشی اہمیت کو واضح کیا ہے بلکہ ان کی مختلف صفات کو انہوں نے خدا کی پہچان کا ذریعہ بتانے کی کوشش کی ہے‘‘ (ص۱۴)

        سعید نواز صاحب کے مقدمہ کہ بعد ایک دلچسپ مضمون ’’کیا سائنسی مضامین اردو ادب میں شامل نہیں‘‘ کہ عنوان پر ڈاکٹر محمد عتیق الدین پرنسپل اسلامیہ جونیئر کالج ورنگل کا شامل ہے جس میں انہوں نے ڈاکٹر عزیز احمد عرسی کی کتاب کو ادبی کتاب قرار دیتے ہوئے لکھا ہے۔’’یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ہر ادبی کتاب میں ادب نہیں ہوتا لیکن میں نے ڈاکٹر عزیز عزیز احمد عرسی کی جانوروں پر لکھی گئی غیر ادبی کتاب میں جگہ جگہ ادب کو دیکھا ہے۔‘‘ (ص۱۹)

        ڈاکٹر محمد عتیق احمد نے اپنے مقدمہ میں فاضل مصنف کی تصنیف کو ادب میں شامل کرنے کا مشورہ دیا ہے اس مضمون کے بعد ’’ڈاکٹر عزیز احمد عرسی ایک معتبر محقق اور ادیب‘‘ کے عنوان سے جناب اقبال شیدائی صاحب کا مضمون بھی شامل تصنیف ہے۔زیر تبصرہ کتاب میں مصنف نے 31 موضوعات پر جانوروں کے نام اور انکی خصوصیت اور ان سے متعلق کئی ایک اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ ان کی کتاب کے موضوعات میں سے چند ایک تتلی،بلی،کبوتر ،ڈولفن،الوّ،ہرن،خرگوش ،گلہری جیسے جانور شامل ہیں۔

         اس کتاب کا پہلا موضوع تتلی ہے عنوان سے قبل فاضل مصنف نے ایک چھوٹے سے جملہ میں اسکی خصوصیت بیان کر دیا ہے اور مضمون کا آغاز قران مجید کی آیت سے کیا ہے اور تتلی سے متعلق بہت ہی اہم معلومات ادبی انداز میں پیش کی ہے اس مضمون کا اقتباس دیکھیں۔’’تتلی butterfulyایک خوبصورت پتنگا ہے۔  جن کا وزن گلاب کی دو پنکھڑیوں کے برابر ہوتا ہے اسکی خوبصورتی کی وجہہ اس کے پر ہیں جو خدا کی تخلیق کا حسین ترین نمونہ ہیں اس کے پروں میں رنگوں کا امتزاج اور تشاکل انسان کو حیران کر دیتا ہے جس میں کوئی نقص موجود نہیں ہوتا‘‘ ص (۲۹)

        اس مضمون میں فاضل مصنف نے تتلی کی صفات کو بیان کیا ہے بلکہ اسکے خاندان اور علاقہ سے متعلق بہت ہی اہم مواد اپنے مضمون میں پیش کیا ہے جس سے ان کے تحقیقی مزاج کی عکاسی ہوتی ہے۔کتاب کا دوسرا مضمون ’’بلی’’ کے عنوان سے شامل تصنیف ہے اس مضمون میں بھی فاضل مصنف نے قران کی آیت سے اپنے مضمون کا آغاز کیا ہے اور بلی سے اپنے مکالمہ کا تفصیلی ذکر کیا ہے جس سے مضمون میں کسی قدر طنز کا پہلو نکل آتا ہے انہوں نے بلی کی زبان سے علامہ اقبال کے بلی اور اس کی نیلی آنکھوں سے متعلق نظم کے اشعار کہلوائے ہیں مضمون کا اقتباس دیکھیں ’’بلی نے میری بات کاٹتے ہوئے کہا۔ ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ اقبال نے ہم پر ایک نظم لکھی ہے جس میں انہوں نے ہماری دزدیدہ نگاہی اور نیلی آنکھوں سے ٹپکتی ذکاوت کو بیان کرنے کے بعد لکھا ہے کہ

کیاتجسس ہے تجھے کس کی تمنائی ہے

آہ کیا تو بھی اسی چیز کی سودائی ہے

شیشہ دہر میں مانند مے تاب ہے عشق

       روح خورشید ہے، خون رگ مہتاب ہے عشق

دل ہر ذرہ میں پوشیدہ کسک ہے اس کی

نور یہ وہ ہے کہ ہر شئے میں جھلک ہے اس کی

 (ص۴۱)

اسی طرح کتاب کے دیگر موضوعات پر بھی فاضل مصنف نے ادبی رنگ اور معلومات کے ساتھ قیمتی مواد پیش کیا ہے۔

بہر حال ڈاکٹر عزیز احمد عرسی کے مضامین میں ہمیں ادب کی چاشنی ،طنز،معلومات کا خزانہ اور جانوروں کی صفات اور اس میں خدا کی نشانیاں دکھائی دیتی ہیں۔ اور بہت کچھ دلچسپی کا سامان اس کتاب میں موجود ہے۔ کتاب کا اسلوب بیان اس قدر دلچسپ ہے کہ قاری جب کتاب کے ان مضامین کا مطالعہ شروع کرتا ہے تو بغیر کسی تھکاوٹ اور رکاوٹ کے اس کا مسلسل مطالعہ کرنے کیلئے آمادہ ہوگا۔

ڈاکٹر عزیز احمد عرسی قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے ایک منفرد اور اچھو تے موضوع کے تحت جانوروں پر بہترین معلومات اپنی اس کتاب کے ذریعہ اردو کے با ذوق قارئین کے لئے فراہم کی ہیں ا ن کی یہ گراں قدر تخلیق اردو ادب سے دلچسپی رکھنے والوں اور سائنس کے طالب علموں کے لئے جانوروں کی معلومات کا ایک عظیم تحفہ ہے۔  امید ہے کے اس کتاب کی خوب پذیرائی کی جائیگی۔186صفحات پر مشتمل اس کتاب کو 200روپئے کی نقد ادائیگی پر بمکان مصنف14-4-63منڈی بازار ورنگل506002فون نمبر9866971375 پر ربط پیدا کر کے یا ہدی بک ڈسٹر بیوٹر حیدرآباد سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے