پیکرِ خیال: پروفیسر عبد الصمد نورؔ سہارن پوری کا تعارف۔۔۔ سید انور جاوید ہاشمی

شعری مجموعہ: پیکر خیال
شاعر: نورؔ سہارن پوری
تزئین و آرائش: رباب عبدالصمد
حروف بیں : سید انور جاوید ہاشمی
سرورق نگار: م۔ م۔ مغُلؔ
مہتمم و ناشر: مشتاع مطبوعات
اشاعت: ا وّ ل
سن طباعت: اپریل ۲۰۱۴ء
قیمت: تین سو روپے
برائے رابطہ: 0321-2990244
[]راقم الحروف کے تنقیدی و تجزیاتی مطالعے کا پہلا مجموعہ ’’ تکلّف برطرف ‘‘ جن لوگوں نے ۱۹۸۸ء میں پڑھا تھا اُن میں سے کئی ایک نے نہ صرف اپنی نثر و نظم کی کتب برائے تعارف و نقد و نظر پیش کیں بل کہ اپنے احباب کو بھی باور کروایا کہ ’’ ہمیں دی گئی کتاب یا رسالہ نجی کتب خانے کی الماری میں اس وقت تک نہیں محفوظ کیا جائے گا جب تک کسی رسالے مں یا اخبار کے ادبی صفحے پراس کا تعارف نہ شایع ہو چکا ہو!‘‘۔ پروفیسرآفاق صدیقی کی متعدد تصانیف، ابن عظیم فاطمی، ڈاکٹر شاہین مفتی، ڈاکٹر ابرار احمد، عارفہ اقبال شہزاد، عاطف سعید، فلک شیر زمان، سیدمنظرہاشمی، خلیل احمد خلیل، جلیس سلاسل، شاہین حبیب، شبیر انصاری، عبدالوحید تاج، سیدخالدعرفان، سعیدگوہر، ناگی عبدالرزاق خاور، سرورجاوید، زاہد علی سید، سیدآصف رضا رضوی، فراست رضوی، نسیم نازش، حجاب عباسی، نزہت عباسی، علی حیدر ملک، اے خیام، یاور امان، نصیرکوٹی وغیرہ کے شعری مجموعوں پر ادبی صفحات، رسائل اور انٹرنیٹ اردو فورمز پر اظہار ِ خیال کیا جاتا رہا ہے اور بہت سی کتب کو دوسرے تنقیدی مجموعۂ مضامین ’’کاغذ کا رزق‘‘ میں کتابت، کاپی پیسٹ کروا کے رکھ لیا گیا جس کی اشاعت کی نوبت نہ آسکی تاہم وہ تحریریں کہںا نہ کہیں اشاعت پذیر ہو چکی ہیں۔
سرِ دست ہمارے سامنے ’مشتاع مطبوعات‘‘ کا شایع کردہ پروفیسرعبدالصمدنورسہارنپوری کا اولّین شعری مجموعہ ’’پیکر ِ خیال ‘‘ رکھا ہوا ہے جس کی تفصیلات اوپر درج کی گئی ہیں اور مزید تعارف کے ذیل میں کچھ سطور آپ کی بصیرت و ذوق مطالعہ کی نذر کر رہے ہیں :عبدالصمد اصل نام، نورؔ تخلص والد کا نام شاہ شمشاد احمد جن کا آبائی وطن سہارن پور تھا۔ ۱۹ اکتوبر۱۹۸۲ء کو جنم لینے والے نورسہارن پوری جنھوں نے جامعہ کراچی سے اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرزاورایم فل کی اسناد لیں گورنمنٹ ڈگری کالج برائے طلبہ نارتھ کراچی میں معلم ہیں سن ۱۹۹۹ء سے شعر ی ابتدا کے بارے میں اُن کا اپنا بیان ہے کہ:’’ میری شاعری میں وراثت کا بھی بڑا دخل ہے۔ میرے والد محترم شاہ شمشاد احمدؒ مرحوم بھی بہت اچھے شاعر تھے۔ میرے بڑے بھائی محمّد فرخ بھی شعر کہتے ہیں اور کبھی کبھی افراہیم بھائی اور چھوٹے بھائی محمد شعیب بھی کوئی خیال، شعر یا نظم کر لیتے ہیں۔ ایاز، عبدالرحمن اور فراز بھائی شاید یہ ذوق نہیں رکھتے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ابتدائی ایام میں جو شاعری میں کرتا وہ اپنے دوستوں، بہن بھائیوں اور ہم پہحم ساتھیوں (معلمین)کو سناتا۔ دوستوں کی محفل میں تو یہ شغل سوائے تفریح کے اور کچھ نہ ہوتا۔ البتہ سہیل رانا، کاشف، نعمان، زبیراورسلمان توجہ سے سن لیتے۔ ایک اسکول میں چوں کہ اسمبلی کی ذمہ داری میری تھی، وہاں دعائیہ کلمات منظوم کر کے روز صبح اسمبلی میں بچوں سے پڑھواتا۔ نصیر کوٹی سے سلسلہ ء تلمذ رکھنے والے نورؔ سہارن پوری کہتے ہیں کہ شعری دنیا میں میرے پہلے اُستاد اختر علی انجم ہی ہیں جن سے اُن کے ہم جماعت عدنان عکس نے متعارف کروایا اور ازاں بعد نورسہارنپوری تواتر سے مشق کر کے کلام رائیگاں کرتے رہے تا آں کہ استاد نصرم کوٹی تک رسائی نہ ہو گئی اور پھر انجمن بہار ادب کے ماہانہ طرحی و غیر طرحی مشاعروں نیز دبستان وارثیہ کے حمدیہ، نعتیہ، منقبتی مشاعروں میں بطور شاعر متعارف ہوتے چلے گئے۔ اُستادنصیرکوٹی نے ’’پیکر ِ خیال ‘‘ کے فلیپ پر لکھا ہے کہ: ’’ پیکر ِ خیال‘‘ عبدالصمدنورؔسہارنپوری کا پہلا مجموعۂ کلام ہے۔ وہ فطری شاعر ہیں یہ اور بات ہے کہ انھوں نے اپنی شعری صلاحیت کا اظہار خاصی تاخیرسے کیا جس کا سبب اُن کی تعلیمی اور خانگی مصروفیت ہے۔ ‘‘ عبدالصمد نورسہارن پوری نے مجموعے کے عنوان کو اپنے سر نامہ میں ملفوظ کیا ہے ؎
مربوط ہے انھیں سے ہر اک شعر کا جمال
الفاظ ہی تو اصل میں ہیں ’’ پیکر ِ خیال‘‘
’پیکرِ خیال‘‘ کا انتساب اُن تمام مخلص شخصیات اوراساتذہ کرام کے نام جن کی وساطت سے میرے علم میں اضافہ ہوا اور اس علم کی وجہ سے مجھے زندگی گزارنے کا قرینہ نصیب ہوا‘‘۔
انتساب ثانی (منکوحہ شریک ِ حیات کی سالگرہ ۲۲ اپریل۲۰۱۴ء پہ جو اشاعت کے وقت تک رخصت ہوکے نہیں آئیں !)
شایانِ شان کوئی بھی تحفہ نہیں ملا
سو پیش کر رہا ہوں تجھے ’’ پیکرِ خیال‘‘
اس مجموعے میں سرورجاوید، پروفیسرڈاکٹرصلاح الدین ثانی پرنسپل گورنمنٹ شپ اونرز کالج نارتھ ناظم آباد کراچی اور محترمہ روباب عبدالصمد نے بھی اظہار خیال کیا ہے۔ استادنصیرکوٹی نے نکاح کے موقعے پر سہرا لکھا جب کہ قمر وارثی نے قطعہ تاریخ اشاعت منظوم کیا یہ بھی شامل مجموعہ کر لیے گئے ہیں۔ الفبائی ترتیب میں ردیفوں کا التزام غیر شعوری طور پر اس مجموعے میں روا رکھا گیا ہے یہ ترتیب شاید مرتبین کی ہو اس باب میں نورسہارنپوری نے استفسار پر لاعلمی کا اظہار کیا۔ گزشتہ ۵ برسوں میں طرحی نشستوں میں نور ؔ سہارنپوری ہمارے شریک سخن رہے ہںم اور وہ غزلیں اس مجموعے میں سننے کے بعد پڑھ کر خوشی ہوئی۔
مجموعے سے انتخاب کلام ہم قصداً پیش نہیں کر رہے تاکہ آپ اپنے تئیں اس کا مطالعہ کر کے جو بھی رائے نورسہارنپوری کی شاعری کے حوالے سے قایم کریں گے وہ زیادہ معتبر اور اہم قرار پائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے