کاکلِ ہستی کبھی سلجھے نہیں
جیسے اب الجھے کبھی الجھے نہیں
اپنے من میں تو ہے غم سنسار کا
آئینہ اس کو نہ سمجھو یار کا
کیا ہمیں نسبت جہانِ عشق سے
کہ دور ٹھہرے ہیں فسونِ فسق سے
زندگی سے بارہا دھوکے ملے
ہم کو دردو رنج کے تحفے ملے
پیار ہم کرتے رہے انسان سے
ہے سبق سیکھا یہی قرآن سے
٭٭٭