عبدالوہاب البیاتی کے ساتھ ایک شام ۔۔۔ شاہین

 

ہر گلی کوچے میں لاش اپنی اٹھائے

رات آتے ہی کسی اک بالاخانے پر

جہاں سائے

برہنہ تن کو ڈھانپے ناچتے ہیں

یا کہیں اک پارک میں

یا پھرکسی نکڑ پہ واقع

قہوہ خانے کے دھوئیں میں

دفن کر آتے ہو خود کو

اپنے چہرے کو چھپائے

شرم کے مارے

خدا اور عائشہ و لارا و عِشتار سے

 

سلسلہ یہ عشق کا

لا انتہا

کوئی آتا ہے مگر

ہربار جانے کے لئے

 

ہے کدھر راہِ نجات

طٰہٰ اور یٰسین کے دکھ کی امیں

الطواسینِ گنہ گارانِ ہست و بودِ ذات

قرض تھا حلاج پر کیا تیغِ خوں آشام کا؟

دردِ دل کیا جا نہ پائے گا کبھی خیام کا ؟

راز کیا اب بھی ہے پوشیدہ ابو تمّام کا؟

کون جانے گا غمِ حاوی خلیل

ہانپتا صحرا ہے اور دریائے نیل

 

الطواسین۔ منصور حلاج کی تصنیف

خیام (وفات: ۱۱۲۳)۔ فارسی زبان کا مشہور شاعر، ریاضی داں، اور ماہر فلکیات

خلیل حاوی (۱۹۲۵۔ ۱۹۸۲) عربی زبان کا ممتاز شاعر جس نے

لبنان پر اسرائیلی حملے کے بعد خودکشی کر لی۔

ابو تمّام (۷۸۸۔ ۸۴۶)۔ عباسی عہد کا عظیم شاعر

عِشتار۔ بابلی اساطیر میں عشق اور زرخیزی کی دیوی

عائشہ اور لارا۔ عبد الوہاب البیا تی کی نظموں کے دو نسوانی کردار

٭٭٭

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے