موت نے کوئے ابد سے آ کے
خاموشی سے
ٹائم لائن پر جگہ بنا لی
آئکن۔۔۔۔۔۔ اپنی شکل پہ رکھے
جذبوں کی تصویر بنانا
بھول گئے ہیں
ہند سے۔۔۔۔
لا متناہی گنتی گننے چلے گئے ہیں
جلتی بجھتی تصویروں کے سب انگارے
راکھ میں ڈھل کر اسٹیٹس کو ڈھانپ چکے ہیں
حرف کی دھڑکن گوندھنے والی
ساری گرہیں۔۔ اک اک کر کے کھلنے لگی ہیں
ماتمی دف پہ ساری سطریں ناچ رہی ہیں
پروفائل اور البم کی ساری تصویریں
دم سادھے حیران کھڑی ہیں۔۔۔۔۔۔
جذبوں کے تالاب سے ہلچل کھیلنے والے
دل اور آنکھیں خاک ہوئے ہیں
خوابوں کی اعصابی لہریں
انٹرنیٹ کی حد میں نہیں ہیں
شعر کے مصرعے موت کے منہ میں
گھونگھے ڈالے بول رہے ہیں
موت جرس کے آوازے نے
فیس بک کو گھیر لیا ہے
مگر ابھی تو
فیس بک کا مو ت سے رشتہ بہت نیا ہے
٭٭٭