جھیل سی آنکھوں میں کوئی آبپارہ ڈھونڈتے
تیرنے کو آبپارے میں شکارا ڈھونڈتے
تند تھی بحری ہوا اور بادباں کھلتے نہ تھے
رات عرشے پر رہے قطبی ستارہ ڈھونڈتے
شب کے منظر میں کوئی بھی دلکشا
صورت نہیں رتجگوں میں ورنہ کوئی ماہ پارہ ڈھونڈتے
موج دریا بن کے جا پھنستے کسی منجدھار میں
میں کنارہ ڈھونڈتا، تم بھی کنارہ ڈھونڈتے
دل اگر بجھتا نہ تو ہم بھی کسی تصویر میں
میرزا کے شعر کا سا استعارہ ڈھونڈتے
٭٭٭