پوت کے پاؤں۔۔۔ نسترن فتیحی

 

بچے کی حرکتیں دیکھ کر ماں فکرمند ہو جاتی اور بار بار کہتی۔۔ "پوت کے پاؤں پالنے میں ہی پتہ چل جاتے ہیں –”، اس لڑکے کے لچھن اچھے نہیں۔۔۔ مگر تم اپنے بیٹے پر دھیان نہیں دیتے۔

مگر باپ مسکرا کر رہ جاتا۔۔۔ اور بیٹے پر ایک شفقت بھری نظر ڈال کر اپنی مصروفیت میں مگن ہو جاتا۔۔ ماں کی فکر اور باپ کی بے فکری نہ گئی۔ بچہ بڑا ہوتا گیا۔۔۔ کبھی کبھی احتجاجا ماں چیخ اٹھتی۔۔۔

” تم کچھ کہتے کیوں نہیں۔۔۔ ذرا پڑھنے میں دل نہیں لگاتا۔۔ اتنے پڑھے لکھے انسان کا اپنا بیٹا ایسا نالائق۔۔ روز جھگڑا کر کے گھر آتا ہے، اور کسی کی بھی چیز جبرا اٹھا لاتا ہے، مجھے یہ بالکل پسند نہیں ، کیا چور ڈاکو بنے گا۔ ”

باپ پھر بھی کچھ نہ کہتا۔۔۔ اور اسے مسکرا کر ایسے دیکھتا جیسے دنیا کا سب سے مطمئن باپ ہو۔ اور ماں رنج سے گنگ رہ جاتی۔۔۔ دوسروں کے بچوں پر ہر وقت محنت کرنے والا انسان اپنے بچے سے اتنا غافل کیسے ہے۔ بلکہ اسے یہ بھی لگنے لگا تھا کہ وہ باپ کی شہ پر مزید خودسر ہوتا جا رہا ہے۔ سن بلوغت کی طرف بڑھتے قدم بتدریج دنیاوی معاملات میں اسے سرگرم کر رہے تھے اور وقت سے پہلے کر رہے تھے، ماں واضح طور پر محسوس کرنے لگی تھی کہ وہ اپنے معاملات اور زندگی سے اپنے والدین تک کو متروک کرتا جا رہا ہے –

آخر ایک دن ماں سے نہ رہا گیا۔۔۔ وہ شوہر کے پاس آ کر سبک پڑی۔۔۔ "تم اتنے مطمئن کیسے ہو سکتے ہو اپنے بیٹے کی طرف سے۔۔۔ کیا بنے گا وہ۔۔۔۔ ؟

شوہر نے اپنی موٹی سی عینک اتار کر ٹیبل پر رکھی۔۔ بیوی کی طرف دیکھ کر سکون اور بردباری سے کہا۔۔۔۔

” میری ماں کو بھی میری اتنی ہی فکر تھی، جتنی تمہیں ہے ؟ اور میرے والد نے بھی میری بہت پرواہ کی، مجھے ہر طرح سے باندھ کر رکھا، میرا ایک لمحہ ادھر ادھر ضائع نہ ہونے دیا،۔ اور میں نے بہت پڑھا، بہت اچھے رزلٹ لائے اور دیکھ لو آج کیا حیثیت ہے ؟۔۔۔ مگر میرے بیٹے کا فیوچر بہت برائیٹ ہے۔۔۔ اس میں وہ سا ری خصوصیت پروان چڑھ چکی ہے جس کے آگے سارے نمبر، رزلٹ، نالج اور عہدے سر جھکا کر ہاتھ بندھے کھڑے رہیں گے۔۔۔ اور اسے خود کے لئے کسی سند کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔۔۔۔ وہ اس ملک کا ایک کامیاب نیتا بنے گا۔ ”

٭٭٭

 

One thought on “پوت کے پاؤں۔۔۔ نسترن فتیحی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے