غزل ۔۔۔ عارفہ شہزاد

 

ہنس رہی ہوں کہ روئی کیوں آخر

بات سمجھے یہ کوئی کیوں آخر

 

رنگ کچے نکل بھی سکتے ہیں

تو نے چنری بھگوئی کیوں آخر

 

دیکھتے بھالتے کی نادانی

چھاچھ میں نے بلوئی کیوں آخر

 

اک پسند اس کی دھیان میں آئی

مہک اٹھی رسوئی کیوں آخر

 

جو بھی سوچا تھا، ہو گیا ویسا

سوچ ایسی میں کھوئی کیوں آخر

 

جسم آپ اپنا حق تو مانگے گا

روح اس میں سموئی کیوں آخر

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے