چار قطعات ۔۔۔ کاوش عباسی

 

۱۔

 

ملگجے دل میں ایک ہنستا عکس

غم کے بادل کو دھوپ چِیرتی ہے

مَیں کِھل اٹھتا ہوں، دل کِھل اٹھتا ہے

ہر طرف تازگی خوشی کی ہے

 

۲۔

کھٹک نہ زعم نہ وحشت نہ کچھ شعورِ وجود

مَیں مبتلا ہوں فقط حِفظِ جاں کی کاہش میں

پٹخ رہے ہیں اِدھر سے اُدھر مجھے حالات

مَیں آدمی نہیں پتّھر ہوں دستِ گردِش میں

 

 

۳۔

دل میں کچھ جُز خون ِ دل باقی نہیں

زندگی نے اپنے معنی کھو دئے

غم تِرے کو چاہئے تھا ایک دشت

ہم نے اپنے دل میں کانٹے بو دئے

 

 

۴۔

کبھی آ خر تلک جا کر بھی دیکھیں

بدن کو صَرف میں لا کر بھی دیکھیں

جو گرماتے ہیں خوں جوش ِ بیاں میں

کبھی وہ زخم ہم کھا کر بھی دیکھیں

٭٭٭

 

One thought on “چار قطعات ۔۔۔ کاوش عباسی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے