مجھے کہنا ہے کچھ …..

وبا اور لاک ڈاؤن اور اس سے متاثرہ حالات کو نو ماہ سے زیادہ ہو چکے ہیں، اور اب ساری دنیا نے اس سے سمجھوتا کر لیا ہے۔ دنیا کو تو بہر حال چلنا ہی ہے۔ لیکن کیا سب کچھ ویسا ہی ہو گیا ہے یا ہونے والا ہے جیسا وبا سے پہلے تھا؟ نہیں، مجھے اس میں شک ہے۔ بہت ممکن ہے کہ اس پرانے معمول کے واپس آنے تک آٹھ دس سال لگ جائیں۔ لیکن یہ بھی سوچا جا سکتا ہے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ تب ہم اس معمول کو، جو ممکن ہو بھی چکا ہو، قبول نہ کر سکیں۔ یا قبول کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہ کریں۔ اب جو کچھ ہو رہا ہے، اسی کو نیا معمول سمجھ لیا جائے! انٹر نیٹ پر ای کامرس سائٹ میں کم از کم ماسک کو تو فیشن سٹیٹمینٹ سمجھ ہی لیا گیا ہے۔ بہر حال یہ آںے والا وقت ہی بتائے گا کہ اب سے دس سال بعد کیا حالات ہوں گے۔

حال ہی میں کچھ جرائد اور کتابوں کی اشاعت عمل میں آنے لگی ہے جن کی اشاعت پچھلے نو ماہ سے موقوف تھی۔ کچھ جریدے شائع ہوئے بھی ہیں، لیکن ان کی ترسیل اور فروخت آں لائن ہی کی جا رہی ہے۔
’سَمت‘ تو صرف آن لائن جریدہ ہی ہے، اس لئے اس کے معمول میں کوئی فرق نہیں آیا ہے اور آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ اگلا شمارہ، بابت اپریل تا جون ۲۰۲۱ء۔ ہمارا پچاسواں شمارہ ہو گا جسے گولڈن جوبلی یا جشنِ زریں خاص نمبر کہا جائے گا۔ اس شمارے کے بارے میں یہ سوچا گیا ہے کہ اس خاص نمبر کے دو حصے کیے جائیں، پہلے حصے میں ۲۰۰۵ء، یعنی جب سے آپ کا یہ جریدہ شائع ہونا شروع ہوا ہے، سے ۲۰۲۱ء تک شائع شدہ اپم (یا آپ کی پسند کی) کتابوں پر تبصرے اور ان کے مطالعے شامل کیے جائیں۔ اور دوسرے حصے میں ان آف لائن جریدوں کا شعری اور نثری انتخاب شائع کیا جائے جن کا انٹر نیٹ پر کوئی وجود نہیں ہے۔ یعنی جن ہندوستانی رسالوں کے مشمولات کا پاکستانیوں کو پتہ تک نہیں چلتا، یا وہ پاکستانی رسالے جن کے مشمولات سے ہم ہندوستان میں واقف نہیں ہیں۔ جیسے پاکستان کے رسائل فنون، بیاض، آج، الحمراء اور ہندوستانی رسائل قلم، شاعر، انتساب، نیا ورق وغیرہ۔
اس لئے اس تقریبی شمارے کے لئے درخواست ہے کہ ایک طرف آپ یا تو اہم کتابوں، جو آپ کو پسند آئی ہوں (اور جن پر آپ گفتگو کرنا پسند کریں) کے بارے میں مضامین کے ذریعے دوسرے سامعین کو بھی متعارف کرائیں۔ اور دوسری طرف، آپ اپنی اور اپنے پسندیدہ ادیبوں کی ان آف لائن رسائل میں شائع ہونے والی تخلیقات جمع کرنا شروع کر دیں، جن کا آن لائن وجود اب تک نہیں ہوا ہے یا جن کی تخلیقات تک انٹر نیٹ زائرین کی دسترس نہیں ہو سکی ہے۔ اس ضمن میں خیال رہے کہ ’سَمت‘ کی کوئی ادارتی ٹیم نہیں ہے، اس کا سارا کام ایک فرد واحد انجام دیتا آیا ہے جس کا نام اعجاز عبید ہے۔ اور ظاہر ہے کہ میں دو چار سطروں سے زیادہ ٹائپ کرنے کے قابل نہیں ہوں۔ اس لئے بہتر ہو کہ انہی مضامین یا رسائل کی ان پیج فائلیں حاصل کر کے بھیجیں۔ اور مذکورہ تخلیق کی نشان دہی بھی ساتھ ہی کر دیں، یا اگر آپ کے پاس خود ہی آپ کی اپنی تخلیق کی ان پیج فائل موجود ہو تو اس کی ان پیج فائل اس تفصیل کے ساتھ کہ وہ کس جریدے کے کس شمارے میں شائع ہوئی ہے (جریدے کا نام، مدیر کا نام، شہر اشاعت، ماہ و سال یا شمارہ نمبر)۔ دوسرے الفاظ میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس دوسرے حصے کی ادارت آپ کے ہی سپرد ہے، میں صرف ترتیب دینے کی کوشش کروں گا۔
تب تک اس شمارے کے بارے میں اپنی رائے بھی دیتے رہیے۔

پس نوشت

یہ شمارہ آج ۲۵ِٕ دسمبر کو مکمل اپ لؤڈ ہو گیا تھا، ساری ای بکس بنا دی گئی تھیں کہ اچانک آج یہ اندوہناک خبر ملی کہ اردو ادب کا ایک ستون زمیں بوس ہو گیا۔ ہمارے اپنے شمس الرحمٰن فاروقی صاحب راہیِ ملکِ عدم ہوئے۔ کورونا کے ہی زیر اثر فاروقی صاحب نے ہم سب کو داغِ مفارقت دے دیا۔ حالانکہ ان کے بارے میں اطلاع ملی تھی کہ اسپتال سے واپس آ چکے تھے اور کووڈ نیگیٹیو ہو گئے تھے لیکن بہر حال زیر علاج تھے اور دہلی میں ہی تھے، پوسٹ کووڈ فنگس گروتھ کا علاج دہلی میں چل رہا تھا اور ایک دن پہلے ہی انہیں الہ آباد لے آیا گیا تھا جس کے لئے وہ بضد تھے۔ اور آخر پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔

ان کو مزید خراج عقیدت کے لئے شمارے کو تاخیر نہیں دی جا سکتی، ان شاء اللہ ان پر مضامین اور ان کی تحریروں کے ذریعے ان کو یاد رفتگاں کے تحت اگلے شمارے میں ہی یاد کیا جائے گا، حالانکہ وہ شمارہ پر مسرت جشن زریں نمبر ہو گا، مگر اتفاقات ہیں زمانے کے۔۔۔۔۔

ا۔ع۔

……..

پ۔پ۔ت:

یہ سطور محض ویب پر شائع کی جا رہی ہیں، اس اہم اطلاع کے ساتھ کہ فاروقی کی یاد میں ضمیمہ اسی ماہ شائع کیا جا رہا ہے اور وہ اسی شمارے کا حصہ ہو گا۔ اور جب شمارے کی نئی فائل معہ شمس الرحمٰن فاروقی کے ضمیمے کے اپ لوڈ ہو گی تو تمام احباب اس شمارے کی نئی فائل کو بھی ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے، اگر مکمل فائل چاہیں تو، ورنہ ضمیمہ کی بھی علیحدہ فائل فراہم ہو گی جس میں یہ ضمیمہ شامل ہو گا۔ یہ محض اس لئے کہ اگلا شمارے میں مسرت کے موقع پر میں یاد رفتگاں کا گوشہ شامل کرنا ہی نہیں چاہ رہا!

 

One thought on “مجھے کہنا ہے کچھ …..

  • السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    اعجاز عبید صاحب! امید ہے کہ خیریت سے ہوں گے۔
    سہ ماہی”سمت” کا تازہ شمارہ زیر مطالعہ ہے جس میں‌گراں قدر تخلیقات کے ساتھ ساتھ یہ نوید بھی ملی کہ اگلا شمارہ” زریں” ہوگا۔۔۔ماشاء اللہ
    سر میں بھی اس سمارے میں ضرور شرکت کروں گا۔۔۔۔میرے کئی مضامین "نیا ورق” ممبئی میں شائع ہوئے، جب آپ رسالہ ترتیب دیں گے تو آپ کو تازہ ترین مضنون‌مع متعلقہ تفصیلات ارسال کروں گا۔۔۔
    بہت بہت شکریہ سر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے