کلامِ عقیدت ۔۔۔ سید اقبال رضوی شارب

ہم پہ رحمت ہے عنایت ہے نبوت ان کی

ہم تو قاصر ہیں بیاں کرنے سے شفقت ان کی

 

دل میں اتری ہے کچھ اس طرح محبّت ان کی

صدقے ماں باپ کروں ایسی ہے الفت ان کی

 

رب نے لکھ دی ہے جو قرآں میں فضیلت ان کی

اب کوئی ہم میں سے کیا لکّھے گا مدحت ان کی

 

ہم ہیں عشّاقِ نبی شہر مدینہ سے ہمیں

آج بھی ملنے چلی آتی ہے نکہت ان کی

 

اپنے محبوب کو پہلے تو بنایا اس نے

اور پھر جز کیا ایماں کا رسالت ان کی

 

گو کہ بھیجا انھیں کل نبیوں میں سب سے آخر

ہاں مگر رکھ دی سبھی نبیوں پہ سبقت ان کی

 

ان کی آواز پہ آواز کو حاوی جو کریں

رب نے قرآن میں کر دی ہے مذمّت ان کی

 

انگلیاں کٹ نہیں سکتی تھیں زلیخا تیری

ہوش ہوتا ہی کہاں دیکھ کے صورت ان کی

 

بغضِ حیدر پہ بھی فردوس کا دعوا ہے جنھیں

مثلِ شدّاد ہی ہو سکتی ہے جنّت ان کی

 

اصل تاریخ نصابوں میں پڑھاتے نہیں وہ

ڈر ہے کھل جائے نہ دنیا پہ حقیقت ان کی

 

مجھ سے عاصی پہ عنایت سے عیاں ہے شارب

ڈھونڈ لیتی ہے گنہگار کو رحمت ان کی

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے