نعت رسول پاک ۔۔۔ نسیم سحر

 

کیسا بھرا ہوا مرا دامانِ نعت ہے

عشقِ نبی مرا سر و سامانِ نعت ہے

 

سردارنعت گویاں ہے، سلطان نعت ہے

تاریخ میں بس ایک ہی حسانِ نعت یے

 

موضوع بھی وہی ہے، وہی جانِ نعت ہے

وہ حاصلِ کلام ہی عنوانِ نعت ہے

 

رکھا ہوا جہاں مرا دیوانِ نعت ہے

میرا قلم بھی زینتِ جز دانِ  نعت ہے

 

اس کے سوا نہ ذکر کسی کا ہو نعت میں

وہ جانِ کائنات ہی جانانِ نعت ہے

 

ہر شعر میں بیان ہوئی مدحتِ رسول

ہر شعر گویا حاصل دیوانِ نعت ہے

 

ہوتے ہیں قدسیاں بھی یقیناً وہاں شریک

برپا جہاں بھی محفلِ یارانِ نعت ہے

 

خوشبو کے جھونکے آتے ہی رہتے ہیں میرے گھر

کھولا ہوا جو میں نے ہوا دانِ نعت ہے

 

کانوں میں گونجتی ہیں صدائیں درود کی

یعنی کہ آج پھر کوئی امکانِ نعت ہے؟

 

صلِ علی کے ورد سے کرتا ہوں ابتدا

صِل علی کا ورد ہی اعلانِ نعت ہے

 

حاصل یہ مرتبہ ہے اسے نعت کے طفیل

جو نعت گو ہے، جانِ  دبستانِ نعت ہے

 

مدحت کی برکتوں سے منور ہے رات دن

گھر نعت کہنے والے کا ایوانِ نعت ہے

 

ہر لحظہ نعت گوئی کے آداب کا خیال

لازم ہے احتیاط، یہ میزانِ نعت ہے

 

جاری رہے گا سلسلۂ نعتِ مصطفی

اللہ پاک خود ہی نگہبانِ نعت ہے

 

تفہیم. کس کو ہو سکی ان کے مقام کی

انسان کو کہاں ابھی عرفانِ نعت ہے

 

آقائے نامدار کا جب سے ہوا کرم

طبعِ رواں میں اور بھی میلانِ نعت ہے

 

ہونے لگی جو نعتیہ اشعار کی عطا

کیفیتِ جمال سی دورانِ  نعت ہے

 

آمد کا ایک لا متناہی ہے سلسلہ

اب میں ہوں اور عطائے فراوانِ نعت ہے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے