غزل ۔۔۔ اصغرؔ شمیم

دل بہت بے قرار ہوتا ہے

جب ترا انتظار ہوتا ہے

 

اپنے مطلب کے سب ہی بندے ہیں

کون اب غم گسار ہوتا ہے

 

بھیڑ سے جو نکل گیا پہلے

وہ بہت ہوشیار ہوتا ہے

 

جو بگولوں سے کھیلتا ہی رہا

اُن میں میرا شمار ہوتا ہے

 

سب سے ملتا ہے خوش دلی سے جو

شخص وہ با وقار ہوتا ہے

 

پھول دیتا ہو پھل بھی دیتا ہو

وہ شجر سایہ دار ہوتا ہے

 

گھر کی تنہائیوں میں ہوں اصغرؔ

دل میں جب انتشار ہوتا ہے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے