غزلیں ۔۔۔ سلیمان جاذب

الوداع اس طرح کہا میں نے

خود سے خود کو جدا کیا میں نے

 

ماننا دل کا فیصلہ ہے اب

کر لیا ہے یہ فیصلہ میں نے

 

مشکلوں سے جسے قریب کیا

عجلتوں میں گنوا دیا میں نے

 

اتنے نزدیک سے اسے دیکھا

درمیاں رکھ کے فاصلہ میں نے

 

ایک چپ کام کر گئی جاذب

جیسے سب کچھ ہی کہہ دیا میں نے

٭٭٭

 

 

 

 

ہونٹوں پہ جو تیرے ہے یہ مسکان مری جان

لے جائے گی اک روز مری جان مری جان

 

سب ہوش گنوا بیٹھے ترے چاہنے والے

اس بات پہ ہونا نہیں حیران مری جان

 

اپنوں سے کبھی ترکِ تعلق نہیں کرتے

اپنوں کو نہیں کرتے پریشان مری جان

 

اس ہنسنے ہنسانے سے نہیں جائے گا کچھ بھی

اس میں تو نہیں کوئی بھی نقصان مری جان

 

چہرے پہ جمی دھول سے کیوں بھول رہا ہے

جاذب ہوں میں جاذب مجھے پہچان مری جان

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے