”بے ساختہ“ کا شاعر اکبر معصوم ۔۔۔ سعود عثمانی

ستاروں بھرے آسمان پر کوئی ستارہ غیر معمولی روشن ہوتا ہے .اکبر معصوم شعر کی دنیا کا ایک ایسا ہی ستارہ ہے۔ کل اکبر معصوم کا تازہ شعری مجموعہ “بے ساختہ”ملا اور طویل مدت کے بعد فون پر بھی گفتگو رہی.میری خوش قسمتی کہ وہ بھی اسی طرح مجھ سے محبت کرتے ہیں جیسے مجھے ان سے ہے۔

لگ بھگ بائیس تیئیس سال پہلے کی بات ہے عزیز دوست(ڈاکٹر) عزیز ابن الحسن سے خوب ملاقاتیں رہا کرتی تھیں۔ ان کی مہربانی کہ ایک دن وہ اکبر معصوم کو اپنے ساتھ لے آئے .میں اس وقت اس باکمال شاعر سے متعارف نہیں تھا۔ اکبر معصوم ان دنوں سانگھڑ سندھ سے لاہور آئے ہوئے تھے ماہ ڈیڑھ ماہ کے اس قیام میں ان سے کئی ملاقاتیں رہیں جن میں بعض کئی کئی گھنٹوں پر محیط تھیں۔ میں انہی دنوں ان کی شاعری اور شخصیت دونوں کا گرویدہ ہو گیا. 2000 میں ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’اور کہاں تک جانا ہے‘‘ شائع ہوا اور اس کی شاعری نے ہر ایک کو اپنا اسیر کر لیا.

وہ جو میر صاحب نے فرمایا کہ

روز ملنے پہ نہیں نسبتِ عشقی موقوف

عمر بھر ایک ملاقات چلی جاتی ہے

بس وہ بائیس تئیس سال پرانی ملاقات اب تک چل رہی ہے .اس دوران اکبر معصوم بہت سے عوارض کا شکار رہے اور سفر ان کے لیے مشکل تر ہو گیا.میں اپنی زنجیروں کا اسیر رہا اور دونوں مجبوریوں کا خلاصہ یہ کہ ان سے تازہ ملاقات کی تشنگی اب سال ہا سال پر محیط ہے۔

اکبر معصوم قابلِ رشک شاعر ہیں .اور کشادہ حوصلے اور کھلے ظرف کے انسان.میں ان کی شعری صلاحیت پر فخر کرتا ہوں کہ اچھی شاعری کسی اور کی نہیں آپ کی اپنی ہوتی ہے .خدا کرے میں ان کی شاعری پر کچھ لکھ سکوں جس کا ارادہ عرصے سے ہے .

فی الحال تو اس کتاب کی رسید شامل کرنا مقصد ہے اور اس محبت کا شکریہ جو اس کتاب پر ان کے دستخطوں کے ساتھ موجود ہے .

اکبر معصوم! پیارے دوست ہمیشہ خوش و خرم رہیے .ایسی عمدہ شاعری کتنے لوگوں کے حصے میں آتی ہے جیسی آپ کو نصیب ہوئی ہے …… سدا صاحبِ نصیب رہیں آپ۔

http: //sadiqabadtv.com/2018/06/26/2562/

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے