مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔۔

ہندوستان میں ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کی جا رہی ہے، اگر واقعی یہ نیا ہندوستان ہم سب کے خوابوں کا ہندوستان ہو تو یہ بڑی خوش آئند بات ہے۔ لیکن اگر یہ محض قوم مخصوص کے خوابوں کا ہندوستان ہو، جس کا قوی شک ہے، تو یہ بر صغیر کے لوگوں کی بد قسمتی ہے۔ بد قسمتی اس اعتبار سے کہ ہم سب ہندوستانی اپنی ڈی این اے کے خلاف سیکولرزم سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک نئے پاکستان کی بات پاکستان میں بھی کی جا رہی ہے اگرچہ وہاں محض کرپشن کو دور کرنے کی بات ہے۔ خدا سے دعا ہے کہ بر صغیر کے یہ دونوں ’نئے‘ ممالک ہم سب کے خوابوں پر پورے اتریں۔

اس سہ ماہی میں بھی اردو ادب کے کچھ ستون ڈھے گئے اور ظاہر ہے کہ یہ خلا کبھی پورے نہ ہو سکیں گے۔ جمیل جالبی جو اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے، انور سجاد جیسے قد آور علامتی افسانہ نگار اور اکبر معصوم جیسے بانکے شاعر کی موت ایسے عظیم نقصان ہیں جن کی تلافی ممکن نہیں۔ ان تینوں کو اس شمارے میں یاد کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ بھی معمول کے مطابق دوسری تخلیقات شامل ہیں اور کوشش کی گئی ہے کہ ’سَمت‘ کا معیار قائم رہے۔ امید ہے کہ یہ شمارہ پسند خاطر ہو گا۔

اپنی آراء اور تخلیقات سے نوازتے رہیے۔

ا۔ع۔

پ۔ ت۔

بالا سطریں لکھی جا چکی تھیں کہ آج ہی یہ دو روح فرسا اطلاعات ملیں کہ آج کل خاموش مگر ماضی میں کافی فعال افسانہ نگار اکرام جاوید اور فکشن نقاد پروفیسر یوسف سرمست اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔

رفتید مگر نہ از دلِ ما

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے