اُمّیدِ صبحِ نو ۔ ۔ ۔ سیّد انور جاوید ہاشمی

دہشت سے بم دھماکوں سے، غارت گری سے تُم

کیا روک لو گے بھائیوں کو رہ بری سے تُم!!!

قائدؔ کی رہ نمائی مرے بھائی خوب ہے

سنگَت میں حق پرستوں کی یک جائی خوب ہے

 

آئے ہیں ہم سُخن یہاں پر بے سبب نہیں

گویائی کو زباں ملی آزُردہ لَب نہیں

ارزَاں نہیں کہ فن کا خریدار ہو کوئی

کرتے ہیں نذر جان، طلب گار ہو کوئی

 

اہلِ سُخن کی حوصلہ افزائی مرحبا

سنگت میں آج یہ سُخن   آرائی مرحبا

خواہاں سبھی کہ اہلِ وطن خود کفیل ہوں

انوار ہوں کہ منظر و صفدر، شکیل ہوں

 

باہم دِگر ہوئے ہیں غزل خوان، نظم گو

دل میں جلائے شمعِ اُمّیدِ صُبح نو

٭٭٭

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے