مرقعِ حیدر آباد ۔۔۔ مکرم نیاز

  عموماً کہا جاتا ہے کہ مطالعے کے رجحان میں کمی آئی ہے اور خاص طور پر نئی نسل کتابوں سے دور ہو چکی ہے۔ مکمل طور پر اس کلیے سے اتفاق مشکل ہے۔ کیونکہ آج دنیا گلوبل ولیج میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اطلاعاتی و مواصلاتی ترقی نے نہ صرف فاصلے مٹا دیے ہیں Read more about مرقعِ حیدر آباد ۔۔۔ مکرم نیاز[…]

یوں خود کو مٹانا ٹھیک نہیں ۔۔ شبانہ یوسف

  چہرے سب یادوں کے خوابوں کے شہزادوں کے لمحوں کے بے انت خزانے میں وقت کے آئینہ خانے میں دھول ہوئے لمحے سب ملنے کے، پھولوں کے کھلنے کے ہجر سمے میں جیسے ماضی کی کوئی بھول ہوئے لیکن! یہ سا نسیں میری زیست سے بوجھل بوجھل لیکن! یہ آنکھیں میری جیسے چھلکی چھلکی Read more about یوں خود کو مٹانا ٹھیک نہیں ۔۔ شبانہ یوسف[…]

مجھے گھر یاد آتا ہے ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

  پہلے گھر ہوتے تھے اب تو ٹی۔ وی، گیس کے چولہے، ریفریجریٹر قالینوں کے بیچ میں ہی رہنا ہے یہ بھی ٹھیک ہے۔ دُنیا بدلی ہم بھی بدلیں۔ کبھی کبھی تو ہم کو اپنا یہ بدلا بدلا رُوپ بھی اچھّا لگتا ہے جب کچھ دِن کو (سسرال سے ) دیباؔ ، اُس کا دُولہا Read more about مجھے گھر یاد آتا ہے ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

زہرابِ حیات ۔۔۔ کاوش عباسی

  مَیں تنگنائے حیات کی بے بضا عتی کا شِکار بیزار جی رہا ہوں ہُمَک نہ دل میں وفور باقی نہ ذہن میں نُور ، زندگی میں سرُور باقی بَس ایک لذّت سو وہ بھی اَب ذائقے سے خالی نظام تَن کا مشین جیسے پُرانی ، تصویر ِ خستہ حالی وہ دَر جو مجھ پر Read more about زہرابِ حیات ۔۔۔ کاوش عباسی[…]

غزل ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

  اشکوں سے بہ رنگِ آب ہم نے دریا کو لکھا سراب ہم نے ہم خود سے سوال کر رہے تھے لو۔ ڈھونڈ لیا جواب ہم نے دیکھا نہیں اس کو کتنے دِن سے انگلی پہ کیا حساب ہم نے اب اپنی نگاہ درمیاں ہے دیکھا تجھے بے نقاب ہم نے کیا کیا نہ ہمارے Read more about غزل ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

سفید تحریر ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

  آؤ بچپن کی ان سنہری وادیوں میں چلیں شاید وہاں میرے خوب صورت بھیا مل جائیں دو ننھے قدموں کے نشان گھاس پر موجود ہوں ایک رومال جس پر ٹیڑھے میڑھے حروف میں پنسل سے میں نے اپنا نام لکھا تھا اور باجی نے سرخ اور نیلے ریشم سے کاڑھا تھا باجی۔ جو، اب Read more about سفید تحریر ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

ناول ’کہانی کوئی سناؤ، متاشا‘: ایک جائزہ ۔۔۔ توصیف بریلوی

  ’کہانی کوئی سناؤ، متاشا‘ ڈاکٹر صادقہ نواب سحرؔ کا پہلا ناول ہے جو ۲۰۰۸ء میں منظر عام پر آیا تھا۔ تب سے لے کر اب تک اس کی مقبولیت بڑھتی ہی گئی۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا جا سکتا ہے کہ یہ ناول ۲۰۱۰ئ میں کراچی سے اور اس کے Read more about ناول ’کہانی کوئی سناؤ، متاشا‘: ایک جائزہ ۔۔۔ توصیف بریلوی[…]

مجھے صدا دے ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

  مجھے صدا دے کبھی مجھے اتنی دور سے صدا دے کہ تیری آواز کے تعاقب میں گھر سے نکلوں تو جنگلوں، وادیوں، پہاڑوں کا کارواں میرے ساتھ نکلے ہزار سمتوں کے ہاتھ میں ساعتوں کے نیزے جو میری آنکھوں میں بازوؤں میں گڑے ہوئے ہیں۔ ٹٹول کر اپنے جسم آنکھوں سے ایک ایک نیزہ Read more about مجھے صدا دے ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

سمجھوتہ ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

  یوں نہ پاگل بنو، اداس نہ ہو اپنے اشکوں کو تم بھی پی لینا میں بھی جیتا ہوں، تم بھی جی لینا تمہیں کھونا بھی تم کو پانا ہے یوں بھی جینے کو چاہئے کوئی غم تمہیں کھونا تو اک بہانہ ہے ہجر کی رات ڈھل گئی اب تو غم نئی صبح لے کے Read more about سمجھوتہ ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]