نظمیں ۔۔۔ جاناں ملک

 

کیا چیزیں واپس ہو سکتی ہیں؟

۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔

 

پیار کی پہلی ایک نظر وہ

اس کی حیرت

دل کی وہ اک دھڑکن

جو پل بھر کو ٹھہر گئی تھی

شام اور ڈوبتا سورج

لیک ویو کا سبز کنارہ

جھیل کنارے بکھری یادیں

اور وہ دور افق پر ابھرا ایک ستارہ

 

دیکھ رہے ہو

دیکھ رہے ہو آج بھی ہو گا

لیکن منظر وہ نہیں ہو گا

کیا وہ واپس آ سکتا ہے

 

وہ کینٹین میں بیٹھ کے

ڈھیروں باتیں کرنا

اور تمہارا شعر سنانا

میرا اس پر ہنس دینا

اور مجھے بد ذوق وہ کہنا

پھر وہ تمہارا کھو سا جانا

کیا وہ اک اک لمحہ واپس آ سکتا ہے

 

دونوں کا وہ روٹھ کے اٹھنا

پھر وہ رسم و راہ کی باتیں

چاہ کی باتیں

ملنے کا کوئ نیا بہانہ

پھر سے ماننا پھر سے منانا۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔

کیا وہ واپس آ سکتا ہے

 

اک دوجے کی ایک جھلک کی خاطر

کیمپس کے باہر وہ پہروں بیٹھے رہنا

نظروں سے وہ نظریں ملنا

اور پلکیں جھک جانا

اس خاموشی میں گویائی

چاہت کا افسانہ

کیا وہ بیتے لمحے واپس ہو سکتے ہیں

 

اور وہ تیرے ہاتھ کا لمس۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔

میرے ہاتھوں پر رکھے وہ پھول

جن کی خوشبو روم روم میں پھیل چکی ہے

اور وہ ستارے جو میری پیشانی پر اب تک روشن ہیں

کیا وہ واپس ہو سکتے ہیں

 

وقت کا دھارا لوٹ کے کب واپس آتا ہے

کیا کچھ واپس ہو سکتا ہے

کچھ بھی نہیں تو

 

ایک سراب ہے

اک دھوکا ہے

ایک خلا کو ایک خلا سے بھرنا شاید

نا ممکن ہے چیزیں واپس کرنا شاید

کیا کچھ واپس ہو سکتا ہے

٭٭٭

 

 

 

خود آگہی

۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔

 

کوئی میرا ہاتھ پکڑ کر کہتا ہے

دیکھو اس پربت کی اونچی چوٹی تم ہو

رستہ تم ہو اور یہ جگمگ کرتی روشنیوں کا دلکش منظر تم ہو پتھر تم ہو پانی تم ہو

دھوپ کی اجلی چادر تم ہو

سبز ہوا کا آنچل تم ہو

بارش تم ہو بادل تم ہو

اور بادل کے پیچھے تیز چمکتا شور مچاتا اور لپکتا بجلی کا وہ کوندہ تم ہو دور افق پر باتیں کرتا شوخ ستارہ تم ہو دن بھی تم ہو رات بھی تم ہو

کل بھی تم تھیں آج بھی تم ہو

 

کون یہ میرا ہاتھ پکڑ کر کہتا ہے

آئینے ہیں چاروں جانب

اپنے آپ کو پہچانو

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے