نظمیں۔۔۔ زرقا مفتی

……………………………………………
ہمیشہ آتے رہنا تم
……………………………………………

ہمیشہ آتے رہنا تم
مِرے پہلو میں بیٹھے
بند شیشوں سے پرے
سردی کی بارش دیکھتے رہتے ہوخوش ہو کر
بہت یخ بستہ شاموں میں
مرا تم ہاتھ تھامے
دھند کے رومانس میں گم راستے پر
دور تک چلتے ہی جاتے ہو
اوڑھا کے شال ،شانوں سے پکڑ کے
آتش دان کے آگے بٹھاتے ہو

کبھی تم فیضؔ کی نظمیں،کبھی جگجیتؔ کی غزلیں سناتے ہو
جو مجھ کو بھول بیٹھا ہے
حقیقت میں اسی جیسے سبھی انداز رکھتے ہو
مجھے اپنے سے لگتے ہو
دسمبر پھر بھی آنا تم
وہ آئے یا نہ آئے،پر
ہمیشہ آتے رہنا تم!
٭٭٭

……………………………………………
ایک فیصلہ
……………………………………………

بادل ،بارش،تیز ہوائیں
خوشبو،موسم،شام ،ستارے
سب سے میں نے
تیری کتنی باتیں کی ہیں
کتنے ہی سندیسے بھیجے تیرے نام
ان گزرے سالوں میں
اور جواب میں خاموشی ہے
خاموشی کے معنی خود سے اخذ کروں تو
دل افسردہ ہو جاتا ہے
بادل،بارش،تیز ہوا سے
اب نہ تیری بات کروں گی
نہ کوئی سندیسہ دوں گی
آخر میں نے سوچ لیا ہے!
٭٭٭

……………………………………………
ایک مشکل
……………………………………………

میں اب بونس پہ زندہ ہوں
تو کیوں نہ وائنڈ اپ کر لوں
ضروری کام سب اپنے
وصیت سب سے پہلے لکھ کے رکھتی ہوں
اُسی لاکر میں
جس میں میرے زیور ہیں
ڈریسز،شوز،شولڈر بیگ،میچنگ پرس،
ساری کاسمیٹکس
میں اپنے ہاتھ سے تقسیم کرتی ہوں!
سٹوڈنٹ لائف کی
اور ابتدائے جاب کی فوٹو سبھی
اچھی ،بُری یادیں
ابھی ڈسکارڈ کرتی ہوں
ادب کی سب کتابوں کو
(مری ساتھی کتابوں کو)
میں ڈیڈیکیٹ کرتی ہوں
ایک پبلک لائبریری کو
اثاثہ تو ابھی کچھ اور بھی محفوظ رکھا ہے
بہت سی قیمتی چیزیں
جو تم نے تحفتاً دی تھیں
بہت ہی خوبصورت
کانچ کا نازک سا ماڈل
آگرہ کے قصرِ مرمر کا
کئی وش کارڈ،لیٹرز،
ڈائری ہر سالِ نَو کی
کتابیں شاعری کی
اور افسانوں کے مجموعے
کئی کیسٹس گیتوں اور غزلوں کے
مِری تصویریں جو تم نے بنائی تھیں
یہ سب کچھ اب جلا دوں گی
تمہارے ساتھ جو گزرے
وہ لمحے سب بھلا دوں گی
مگر اک مرحلہ درپیش ہے پھر بھی
تمہارا لمس جو اس جان و دل پر
آج بھی ایگزسٹ کرتا ہے
اُسے کیسے کروں ڈسپوز آف۔۔۔!.
٭٭٭

One thought on “نظمیں۔۔۔ زرقا مفتی

جاسمن کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے