غزل یا ہزل
ڈاکٹر ہیرا اندوری
تیز فیشن کی ہے رفتار خدا خیر کرے
نر بھی آتے ہیں نظر نا ر خدا خیر کرے
جیب پر تیری حولدار خدا خیر کرے
سرد ہے سٹّے کا بیوپار خدا خیر کرے
سرحدوں پر تو عدو کے لۓ فوجیں بھی لگیں
اور گھر میں چلے تلوا ر خدا خیر کرے
آنکھ ماری ہے پڑوسن نے مجھے اٹھلا کر
بیوی نے دیکھ لیا، یا ر خدا خیر کرے
مجھ سے پوچھو کہ ہیں شیطان سے بڑھ کر وہ لوگ
سب جنھیں سمجھے ہیں اوتار خدا خیر کرے
میں نے تو یوں ہی کہا تھا کہ ہوں میں بھی منصور
لوگ لے آۓ سرِدا ر خدا خیر کرے
توڑ دیتے ہیں جو خود بحر و وزن کی بندش
فن کے دشمن ہوۓ فنکار خدا خیر کرے