غزلیں ۔۔ نوشین نوشی

مجھ میں تو دکھنے لگا ہے جان من!

حسن میرا بڑھ گیا ہے جان من!

 

کیا کروں یہ عمر چھوٹی پڑ گئی

عشق لمبا ہو چلا ہے جان من!

 

یوں نہ ہو میں پوچھنا ہی چھوڑ دوں

مجھ کو دیکھو! کیا ہوا ہے جان من!

 

تم نہیں ہو کچھ نہیں ہے , ویسے تو

سب کچھ اچھا چل رہا ہے جان من!

 

ایک مصرع میں لکھا ہے تیرا نام

شعر اچھا ہو گیا ہے جان من!

٭٭٭

 

حسن کو عشق پر یقیں نہیں ہے

خواب تعبیر کے قریں نہیں ہے

 

گر ترے دل کی دھڑکنوں میں نہیں

پھر مرا نام تو کہیں نہیں ہے

 

یعنی سجدے تمام ہیں بےسود

گر کوئی داغ برجبیں نہیں ہے

 

اے مقدر! مجھے تو موقع دے

تیرے قبضے میں وہ حسیں نہیں ہے

 

وہ ملے اور مل کے جا بھی چکے

مجھے آنکھوں پہ کیوں یقیں نہیں ہے

 

کیا وہ خلوت پسند ہے نوشین!

یا جہاں میں ہوں بس وہیں نہیں ہے؟

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے