حمد ۔۔۔ محمد ذیشان نصر

 

وہ حسنِ حقیقت جو سرِ عرشِ بریں ہے

مستور وہی ذات رگِ جاں سے قریں ہے

 

ہر چیز میں ہے جلوہ فگن ذات اسی کی

ظاہر میں اگرچہ کہیں موجود نہیں ہے

 

تسبیح کناں ارض و سما جنّ و ملائک

سجدے میں جھکی عجز سے ہر ایک جبیں ہے

 

آفاق میں موجود ہیں ہر سو تری آیات

تو قلب میں ہر بندۂ مومن کے مکیں ہے

 

خورشید جہاں تاب تِری ایک تجلی

مہتاب کی کرنوں میں ترا نقش نگیں ہے

 

کلیوں کا تبسم ہو کہ بلبل کا ترنم

ہر حسن کے پردے میں تو ہی پردہ نشیں ہے

 

قابل نہیں میں گرچہ ترے لطف و کرم کا

رحمت پہ تری مجھ کو مگر پختہ یقیں ہے

 

اے حسنِ ازل، مجھ کو عطا قربتِ احمدؐ

ذیشاں کی یہی اب تو تمنائے حزیں ہے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے