ہیلو پیاری زینا ۔
میں تمہارا زیناریو ۔ پریشان مت ہونا ، میں وہی زیناریو جو پہلے سیمبو تھا ، وہی قبائلی جو وحشی تھا ، اب میں مہذب ہو گیا ہوں تو اپنا نام بدل لیا ہے۔
تم سناؤ کیسی ہو ، ہمیشہ کی طرح تمہارا جواب اس بار بھی نہیں آیا ۔
اوہ شاید تم پہلے سیمورا تھیں ۔ اور مجھے ویسے ہی تمہارے ناموں کا علم نہیں ہوتا جیسے تمہیں میرے ناموں کا علم نہیں ہو پاتا ۔ مگر یوں تو خطوط ہمیشہ بھٹکتے رہیں گے ۔
چلو خیر ہے ۔ بھٹکتے رہنا تو لازم ہے ، پیغام پہلے بھی کب پہنچے ہیں کسی تک ۔ ہر بار جواب لکھنے کے بعد وقت بدلتا ہے اور اسی لمحے کچھ ہو جاتا ہے مگر جس کے پاس پہنچتا ہے وہ سب خیریت کی اطلاع پاتا ہے ۔ جبکہ لکھنے والا تو اس کے چند لمحوں بعد لکھنے یا سننے کے قابل نہیں رہتا ۔ وقت کبھی ٹھہرا کیا ؟
کیا حادثات نے کسی کے جواب آنے تک انتظار کیا ؟
سو یونہی چلنے دو ۔ ہم بھی کونسا ٹھہرے ہیں ۔ تم بھی بدل جاتی ہو اور میں بھی ۔ میری ماں میرا باپ ، بہن بھائی بھی اور ہمارے بچے بھی ۔
مگر یہاں کتنی سہولت ہے کہ میں تمہیں دیکھ سکتا ہوں ۔ آنکھیں بند کر کے تمہیں دیکھتا ہوں اور آنکھیں کھول کر خط تحریر کر دیتا ہوں ۔رات ہونے پر ڈائری اٹھاتا ہوں اور اس میں سب رقم کر دیتا ہوں ۔
اچھا اب بس اتنا ہی شام ہونے والی ہے اور میں نے اپنے ماں باپ کو بھی خط لکھنا ہے ۔
فقط تمہارا
زیناریو
٭٭٭
(تشکر: کہانی ڈاٹ کام)