نشید کعبہ۔۔ محمد طارق غازی

اللہ کا گھر ہر مسجد ہے اور ان میں کامل کعبہ ہے
پوچھو تو صنم بھی بول اٹھیں توحید کی منزل کعبہ ہے

تکوین کے دفتر کا حاصل چھ دن٭ کی کرشمہ کاری تھی
اُس دور فکاں میں القصہ تقدیر کا حاصل کعبہ ہے

گلزار و چمن، جیہون و جمن، سب کوہ و دمن، سب سرو سمن
د نیا اک محفلِ رونق ہے، اور رونقِ محفل کعبہ ہے

یہ کاہکشاں ، یہ کون و مکاں ، اک ہستی مثال ماہ رخاں
اس عالم ہست کے مرکز میں مرے دل کے مماثل کعبہ ہے

امت کی محبت کا محور، امت مرکوز مدینہ پر
بے مثل ہے شہر نبیؐ، گویا اس میں ہر اک دل کعبہ ہے

ہم کو ہے رہ و منزل کی خبر، بس قافلہ بننا باقی ہے
ہے اپنی ہُدی فرمان نبیؐ اور اپنا محمل کعبہ ہے

جب لوگ ہواؤں کے رخ پر چل کر فرقوں میں بٹتے ہیں
اُس دَم اِنکار کے طوفاں میں ایمان کا ساحل کعبہ ہے

انساں نے بنائے لاکھ خدا، پھر جھوٹ کو سچ کا نام دیا
باطل کو نگوں سر حق نے کیا، اس حق کا حاصل کعبہ ہے

سب ہیکل و معبد نذر بتاں ، بے نام و نشاں ، بس وہم و گماں
تصدیق یقیں ، وحدت کا علم ان سب کے مقابل کعبہ ہے

٭ سورہ الاعراف ۷:۵۴ – بے شک آپ کا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن مںا بنادیا۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے