اندھے خواب ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

 

’’تم سے کتنی بار کہا ہے

اک اچھی سی ساڑی لادو

ببو کی موٹر کا پہیہ ٹوٹ گیا ہے … وہ بنوا دو‘‘

’’تم کہتے تھے اس پہلی پر سونے کے کنگن لاؤں گا

یہ گجرا کتنا سندر ہے، میرے ہاتھ آٹے میں سنے ہیں لو تم ہی پہنا دو‘‘

کیسے خواب دکھاتی ہو یہ … تم جو غیر ہو، میری کب ہو

تم جو اتنا شرماتی ہو

کچھ کہتا ہوں تو نیچی نظریں اور بھی جھکتی جاتی ہیں

دو آنکھیں پردہ کرتی ہیں۔ پلکیں گھونگھٹ بن جاتی ہیں !!

٭٭٭

پہلا مجموعہ: فائزا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے