کاذب یکسانیت
____________________________
روز سویرے
بستر چھوڑنے سے پہلے میں
خود سے وعدہ کرتا ہوں
آج میں جھوٹ نہیں بولوں گا
آج کسی کی دل آزاری نہیں کروں گا
آج کسی اندھے کو رستہ پار کراؤں گا
آج کسی نادار،یتیم اور بے بس بچّے کے
سر پر میں ہاتھ رکھوں گا
لیکن۔
سورج ڈھل جانے پر
جب میں اپنی ساری نیکیاں گنتا ہوں تو
بارِ ندامت سے بوجھل ہو جاتا ہوں
اور پھر۔
خود سے شرمندہ اور غصہ ہو کر
بستر پر گر جاتا ہوں
اگلے دن پھر
جھوٹ، فریب اور مکر و ریا میں عمر گنوانے کی خاطر میں
٭٭٭
سفر خدشات کا
____________________________
سفر زندگی کی علامت ہے لیکن
مجھے خوف آتا ہے
گھر چھوڑنے سے
مسافت سے وحشت سی ہوتی ہے مجھ کوسے
مجھے وہم سا ہو گیا ہے
کہ میں جب بھی نکلوں گا گھر سے
کوئی میری بیوی کے چہرے سے تابندگی چھین لے گا
کوئی میرے معصوم بچّوں کی
کلکاریاں اور ہنسی چھین لے گا
کوئی خواب آنکھوں سے
لفظوں سے مفہوم
اور میری سوچوں سے خود آگہی چھین لے گا
یہ خدشات پیروں کو جکڑے ہوئے ہیں
کہ میں گھر کی دہلیز بھی آج تک لانگھ پایا نہیں ہوں
اگرچہ مجھے علم ہے کہ
سفر زندگی کی علامت ہے لیکن
مجھے خوف آتا ہے گھر چھوڑنے سے
مسافت سے وحشت سی ہوتی ہے مجھ کو
٭٭٭