دھوپ بیٹھی ہے میری کھڑکی میں
اور ہوا دور کھڑی ہنستی ہے
پھول کھلتے ہی مچلتے ہیں گلے ملنے کو
گیت گاتے ہیں جو پتے تو شجر جھومتے ہیں
چاپ پتوں پہ جو چلنے کی کبھی آتی ہے
تیری آہٹ کا گماں ہوتا ہے
درد کی لہر پہ پانی کا یہ بہتا دھارا
بیتے لمحوں کو بہا دیتا ہے
سکھ کی گھڑیوں کی صدا دیتا ہے
اک نیا عزم کریں حوصلۂ دل لے کر
پھر نئے سال کی خوشیوں کو سمیٹیں من میں
٭٭٭