کسی کی جستجو ہے اور میں ہوں
حجابِ رنگ و بو ہے اور میں ہوں
نگاہِ شرمگیں ہے اور تو ہے
بیانِ آرزو ہے اور میں ہوں
متاعِ زندگی تھوڑی ہے میری
یہی اِک آبرو ہے اور میں ہوں
مجھے دَیر و حرم سے واسطا کیا
طوافِ کو بہ کو ہے اور میں ہوں
وفا نا آشنا تیری نظر ہے
دلِ آشفتہ خو ہے اور میں ہوں
خد ا یا ! بے نیازِ آرزو کر
یہی اِک آرزو ہے اور میں ہوں
میں کس منزل پہ آخر آ گیا ہوں
یہاں بس تو ہی تو ہے اور میں ہوں
تمہیں مے خانۂ ہستی مبارک
مرا ٹوٹا سبو ہے اور میں ہوں
مجھے بھاتی نہیں دُنیا کی باتیں
جہانِ حیلہ جو ہے اور میں ہوں
مجھے یوں راس آئی خود شناسی
خدا سے گفتگو ہے اور میں ہوں
مجھے فکرِ دو عالم کیوں ہو سرور
وہ میرے رو برو ہے اور میں ہوں
٭٭٭
محبت پھر اس کا بیاں ! اللہ اللہ!
زمیں ہو گئی آسماں ! اللہ اللہ!
ہوئی آرزو پھر جواں ! اللہ اللہ!
کوئی ہو گیا مہرباں ! اللہ اللہ !
سرِ طورِ عرفاں، یہ طوفانِ حیرت!
حجاباتِ کون و مکاں ! اللہ اللہ !
بھلا کس طرح ملتی منزل خودی کی
صنم خانۂ این و آں ! اللہ اللہ !
نہ میرا گلستاں، نہ میری خدائی
مگر ہے غم آشیاں ! اللہ اللہ !
زمانہ کی یہ کروٹیں ! توبہ توبہ!
محبت کی یہ داستاں ! اللہ اللہ !
اُسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے کھو گیا میں
سرابِ یقین و گماں ! اللہ اللہ !
خدا بن گئی میری یہ خود پرستی
ہوا جب میں خود پر عیاں ! اللہ اللہ!
تمنا، غمِ بیکسی ، نامرادی
مقاماتِ آہ و فغاں ! اللہ اللہ !
مگر زندہ ہے چار و ناچار سرور
تقاضائے دَورِ جہاں ! اللہ اللہ !
٭٭٭