مرے مولا
میں منٹو کا کردار نہیں
کسی زینت کا عاشق، شیدا
میں بابو گوپی ناتھ نہیں
مرے پاس تو اتنا دھن بھی نہیں … بس کچھ سانسوں کے سکے ہیں
کچھ سجدے ہیں
کسی ناز و ادا کے نُکڑّ پر … کسی کوٹھے پر
کسی پیر فقیر کے تکیے پر
اب ان کو لُٹا کر کیسے ننگا ہو جاؤں …
وہ جو پاس یہاں اک مسجد ہے … میں اس مسجد کی سیڑھی پر بیٹھا
ہاتھ اٹھاؤں دعا کو مولا…
میرے مولا… وہ لوگ
جو اپنے تاریک بدن کو تَج کر
اپنی اُجلی روحوں کی روشنیوں میں
تیرے در تک پہنچے ہیں
مجھے (اپنے قدموں میں جگہ دے ) اُن لوگوں کے پاس بٹھا دے
اور وہاں کہیں منٹو، بابو گوپی ناتھ اگر ہوں
مجھے ان سے ملا دے !!
٭٭٭