مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔۔۔

تازہ شمارہ حاضر ہے اور یہ اتفاق سے بالکل عام شمارہ ہے۔ عرصے سے اتنے احباب ہم سے بچھڑتے رہے تھے کہ ہر شمارے میں  تین چار رفتگاں کو یاد کیا جاتا تھا۔ اور اس وجہ سے ’سمت‘ کے خصوصی گوشے بھی ختم کر دئے گئے تھے۔ اور ہر شمارہ ضخیم یعنی چار پانچ سو A4 سائز کے صفحات کے ورڈ ڈاکیومینٹ پر مشتمل ہو رہا تھا۔ اس بار پیش ہے تقریباً دو سو صفحات پر مبنی عام شمارہ جس کی خصوصی مبارکباد، وہ اس وجہ سے پچھلے سہ ماہی میں خوش قسمتی سے کوئی  اتنا اہم ادیب و شاعر نے ہمیں خیرباد نہیں کیا ہے جسے یاد کرنا ضروری سمجھا جائے!  البتہ  مستقبل کے لئے خصوصی نمبر کے بارے میں احباب رائے دیں کہ کس نوعیت کا اور کس موضوع پر خصوصی شمارہ رکھا جائے۔

اس شمارے میں قسط وار سلسلہ کا شمول نہیں کیا گیا ہے۔ کچھ سلسلوں کے لئے گفتگو جاری تھی، لیکن  آج ۲۵ جون تک بھی اس سلسلے میں کوئی پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی یعنی جن کتب کو قسط وار شامل  کئے جانے کا ارادہ تھا، ان کی فائلیں موصول نہیں ہو سکیں۔ اور اب مزید انتظار نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے اس بار  محض علی اکبر ناطق کے ناول ’کوفے کا مسافر‘ کا ایک اقتباس ملاحظہ کریں۔

ایک دلچسپ تخلیق طنز و مزاح کی ذیل میں ملاحظہ کریں۔ اتفاق سے  فیس بک پر اسی نوعیت کا ایک حقیقی اشتہار ، جو ۱۹۴۵ء میں شائع ہوا تھا، بھی پوسٹ کیا گیا تھا!

ایک مزید توشۂ خاص میری ذاتی جانب سے ہے۔ ایک ’ہارر کہانی‘ کا تجربہ۔ ’معمول‘ کے  عنوان سے میری ایک نئی کہانی بھی پیش ہے۔ امید ہے کہ شمارے کے سارے مشمولات پسندِ خاطر ہوں گے۔

ا۔ ع

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے