مجھے کہنا ہے کچھ۔۔۔۔

ایک تاریکی چھائی ہوئی ہے حدِّنظر تک۔ ایک طرف کورونا وبا کا خوف اور اس کے نتیجے میں پیدا شدہ غیر یقینی صورت حال، اور دوسرے اب موت کی دستک قریب قریب سنائی دینے لگی ہے۔ مجتبیٰ حسین کی موت کے غم سے ہم باہر آئے بھی نہیں تھے کہ مزید قریبی لوگوں کی سناؤنی آ گئی۔ جن سے ملاقاتیں رہی تھیں، جن سے فون پر باتیں ہوئی تھیں۔ جن سے کبھی کبھی فیس بک پر بھی رابطہ ہو جاتا تھا۔ میرا اشارہ راحت اندوری، نصرت ظہیر اور ارمان نجمی کی طرف ہے۔ ان کے علاوہ بھی ہندوستان میں اکرام باگ، مرتضیٰ ساحل تسلیمی اور نشتر امروہوی اور پاکستان میں سلطان جمیل نسیم اور دوسرے جو ہم کو اس عرصے میں داغ مفارقت دے گئے۔

ابھی لاک ڈاؤن سے پہلے ہی نصرت ظہیر نے ’’ادب ساز‘‘، ان کے جریدے کے پہلے دو شماروں کی ان پیج فائلیں بھیجی تھیں کہ ان کا متنی مواد میں ’سمت‘ اور لائبریری میں محفوظ کر لوں، اور اسی ذخیرے سے میں نے پچھلے شمارہ ۴۷ ، افسانہ نمبر میں حسین الحق کا مضمون شائع کیا تھا۔

راحت اندوری، مشاعرے کے دبنگ اور البیلے شاعر، جنہوں نے شاعری کا سفر میرے والد مرحوم صادقؔ اندوری کی شاگردی سے شروع کیا، اور پھر ان کے علی گڑھ جانے تک ان سے مشورۂ سخن کیا (بعد میں اگرچہ والد پھر علی گڑھ چھوڑ کر اندور چلے گئے تھے، لیکن راحتؔ تب تک قیصر اندوری کے شاگرد ہو چکے تھے۔) وبا سے متاثر ہو کر ہی دل پر حملے میں انتقال کر گئے۔

حسب معمول کچھ دوستوں کو اس شمارے میں یاد کیا جا رہا ہے۔

ایک بات ہمارے لکھنے والوں سے بھی کہنا ہے۔

براہ کرم ’سمت‘ میں جو مواد بھیجیں، وہ کہیں اور نہ بھہیجا جائے۔ اکثر احباب، بطور خاص، یاد رفتگاں کے تحت وصول ہونے والے مضامین ایک ساتھ ، سمت کے علاوہ بھی، کئی ویب سائٹس کو بھیج دیے جاتے ہیں۔ ’سمت‘ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اور جیسا کہ پرنٹ ورژن کے جریدوں کا معمول ہے، تین ماہ میں ایک بار ہی شائع ہوتا ہے، جب کہ دوسری بہت سی ویب سائٹس (جن کا وجود اردو ادب کے نہ سہی، اردو زبان کے فروغ کے لئے بہت خوش آئند ہے، کہ روز بروز ان کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے) بغیر تدوین کئے اور بغیر کسی معیار کے، جو مواد بھی وصول ہوتا ہے، فوراً شائع کر دیتی ہیں۔ نتیجتاً جو مضامین ’سمت‘ کے لئے منتخب کیا بھی جائے، تو وہ اس سے پہلے ہی دو چار ویب سائٹس پر شائع ہو چکا ہوتا ہے۔ کئی بار مجھے ’سمت‘ میں شائع پذیر ایسے مضامین نکال دینے پڑے کہ وہ دوسری جگہ بھی شائع شدہ نظر آئے، اور پھر ’سمت‘ میں شامل کرنے سے فائدہ! تو درخواست یہی ہے کہ صرف ’سمت‘ کے لئے تخلیقات بھجوائیں ۔

امید ہے کہ یہ شمارہ بھی آپ کو پسند آئے گا۔

ا۔ ع۔

 

One thought on “مجھے کہنا ہے کچھ۔۔۔۔

Dr Faisal Nawab کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے