حمد ۔۔۔ شاہین

ہو خواہ کوئی جم جاہ، لا غالب الاللہ

میں ڈھونڈوں تیری پناہ، لا غالب الاللہ

 

نکلے تو کسی سَمت آہ، لا قیدیتی کی راہ

یہ تھر بے آب و گیاہ، لا غالب الاللہ

 

یہ مطلعِ برق و سحاب، یہ روشنیوں کا حجاب

یہ دل یہ سنگِ سیاہ، لا غالب الاللہ

 

مری جھکی ہوئی نگاہ مرا خالی پن بھی اتھاہ

اور لوگ تو ہیں بد خواہ، لا غالب الاللہ

 

یہ مقتل یہ خوں خوار، یہ خون سے تر دیوار

مرا عشق ہی اپنا گواہ، لا غالب الاللہ

 

کیا وبا تھی اب کی بار، تھے جو بھی مرے غم خوار

سب چلے گئے ناگاہ، لا غالب الاللہ

 

یہ اُڑان تھی اپنی شان پر رکھا نہ اس کا دھیان

پر اپنے ہوئے تباہ، لا غالب الاللہ

 

گھر آنگن گلیاں گوٹھ، سب دل کی طرح بے کھوٹ

یہاں قلعہ نہ شہر پناہ، لا غالب الا للہ

 

یہ کھیت رہٹ کھلیان، ہر آنچل دھنک سمان

آنکھوں میں کسی کی چاہ، لا غالب الاللہ

 

جھکّڑ سے پریشاں پیڑ، اور دل میں لاکھ کھکیڑ

مری برف ڈھکی نگاہ، لا غالب الاللہ

 

کس وقت نہ تھے شاہین، حالات بہت سنگین

پر ٹیڑھی رہی کلاہ، لا غالب الاللہ

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے