غزل ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

 

اپنی سانسوں کے جال میں رہنا

جسم و جاں کے وبال میں رہنا

جیسے مکڑی خود اپنے جال میں ہو

ہم کو اپنے کمال میں رہنا

اک گلی جو کہیں نہیں جاتی

اُس گلی کے خیال میں رہنا

ہم کسی سے جواب کیوں مانگیں

ہم کو اپنے سوال میں رہنا

ذکر کیا بود و باشِ مصحفؔ کا

کیا دکن کیا شمال میں رہنا

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے