غزل ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

 

(اوم پرکاش نرملؔ کے نام)

 

خود سے ملنے ہم نکلے

جان کے سَو جوکھم نکلے

وہ کیا کرتا… اپنی ہی

جان کے دشمن ہم نکلے

ایسے گھاؤ نہیں بھرتے

زخم ہی جب مرہم نکلے

دُنیا ہم کو بھول گئی

ہم بھی گھر سے کَم نکلے

میرا آنگن روشن ہو

میری مٹّی نَم نکلے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے