سمجھوتہ ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

 

یوں نہ پاگل بنو، اداس نہ ہو

اپنے اشکوں کو تم بھی پی لینا

میں بھی جیتا ہوں، تم بھی جی لینا

تمہیں کھونا بھی تم کو پانا ہے

یوں بھی جینے کو چاہئے کوئی غم

تمہیں کھونا تو اک بہانہ ہے

ہجر کی رات ڈھل گئی اب تو

غم نئی صبح لے کے آیا ہے

غم تمہاری طرح حسین ہے جو

غم جو میری طرح تمہارا ہے

اس طرح میرے ساتھ رہتا ہے

جیسے بہتی ہو اک اکیلی ندی

اس کا ساحل بھی ساتھ بہتا ہے

چاند اکیلا نہیں ہے محو سفر

رات کی عمر بھی تو گھٹتی ہے

زندگی اس طرح بھی کٹتی ہے !

٭٭٭

گمان کا صحرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے