بارش ہو رہی ہو
تو بارش کے بارے میں کچھ مت سوچو
بارش کو مت روکو
تم عین برستی بارش میں بارش ہی کو سوچ کر اس کا راستہ روک دیتے ہو
خود اپنی مٹی تک پہنچنے کا راستہ
بارش کو برسنے دو
بارش آسمان سے کوئی نیا پیغام نہیں لاتی
جسے تم سننے کے لیے کبھی کھڑکی، کبھی دروازے تک آتے ہو
اور کبھی سڑک سے ہوتے ہوئے
اس جنگل میں چلے جاتے ہو
جہاں بارش اپنے وجود کی ایک ایک گرہ کھول دیتی ہے
اور کسی قلندر کی طرح رقص کرتی ہے اور اپنے رقص سے
اپنا سنگیت ایجاد کرتی ہے
اور اس سے پہلے کہ جنگل اس سنگیت کو اپنے حافظے میں محفوظ کرے
تیز ہوا کی مدد سے اسے بھیانک شور میں بدل دیتی ہے جسے جنگل یاد نہیں رکھنا چاہتا
بارش ہر بار نئے رقص، نئے سنگیت کے ساتھ آتی ہے
تم اسے دیکھو، اسے سنو
اسے سوچو مت
کچھ اور بھی سوچو مت
گزرے دنوں کی اداس باتوں کو بھی سوچو مت
بارش کے پاس آسمان کا کوئی نیا پیغام نہیں
زمین سے کیا گیا پرانا عہد ہے، بس
جسے وہ نئے نئے انگ سے نبھانے آتی ہے
تمھیں بھی وہ عہد یاد دلانے آتی ہے
٭٭٭