غزلیں ۔۔۔ عاطف ملک

 

 

سر بسر آہ و فغاں گریہ و نالہ دل کا

اب کے جاتا ہی نہیں درد یہ پالا دل کا

آرزو ہائے صنم شکوہِ صد رنج و الم

دیکھ حیران ہوں یہ طور نرالا دل کا

دیکھ کر بزمِ رقیباں میں انہیں جاگ اٹھا

ایک مدت سے تھا جو درد سنبھالا دل کا

ان کی ہر ایک جفا میں نے سرِ بزم کہی

خوب میں نے بھی یوں ارمان نکالا دل کا

چشمِ نم دیدہ تڑپ کر یہ خِرد سے بولی

جھوٹ تھا! جھوٹ تھا! ہر ایک حوالہ دل کا

کس قدر کفر پہ مائل تھی طبیعت اس کی

طالبِ وصل نہ تھا۔۔۔۔۔۔۔ چاہنے والا دل کا

گم ہے اب تک وہ کہیں نفرتوں کی گھاٹی میں

جو کبھی نکلا تھا سر کرنے ہمالہ دل کا

لوگ کہتے ہیں کہ عاطف بھی تھا اک سودائی

ڈھونڈتا پھرتا تھا دنیا میں اجالا دل کا

٭٭٭

 

 

کہتا ہے اپنے دل سے نکالوں میں اب تجھے!

دانستہ اپنے دل میں بسایا ہی کب تجھے؟

میں خود کو خود میں ڈھونڈ نہیں پایا آج تک

حیرت ہے! مجھ میں ڈھونڈتے پھرتے ہیں سب تجھے

واقف نہیں جو حسن کی شوخی سے، کَم نصیب!

کہتے ہیں بد لحاظ، اجڈ، بے ادب تجھے

کل پایا جس نے تجھ سے تمدن زکوٰة میں

سکھلا رہا ہے آج وہ جینے کا ڈھب تجھے

میں محوِ خواب،  خاک پہ، دنیا سے بے خبر

مخمل کے بستروں میں سکوں کی طلب تجھے

چپ چاپ سن لیا سبھی، بولا نہ ایک لفظ

دوں اس سے بڑھ کے کیا میں ثبوتِ نسب تجھے

مر کر بھی میری جان، نہ چھوڑوں گا تیری جان

مرقد پہ میرے آئیں گے، روئیں گے سب تجھے

٭٭٭

 

خوشی کی آرزو میں زندگی بھر غم کمائے ہیں

تِرا دل جیتنے نکلے تھے خود کو ہار آئے ہیں

چرانا چاہتا تھا زندگی سے جس کی سارے غم

اسی نے زندگی بھر خون کے آنسو رلائے ہیں

کبھی ہم سے محبت کا تجھے دعویٰ رہا بھی تھا

کہ ہم نے خود سے ہی یہ سارے مفروضے بنائے ہیں؟

اسی کا ذکر ہے پنہاں،ہر اک تحریر میں میری

ردیفیں قافیے سارے، اسی خاطر سجائے ہیں

کوئی سمجھائے بُلبُل کو, چمن سے فاصلہ رکھے

گُلُوں کے بھیس میں صَیّاد نے پھندے لگائے ہیں

اسے سب علم ہے کس کس میں تھی کتنی وفاداری

سبھی کے عہد اس نے قتل کر کے آزمائے ہیں

تمنا ہے زمانہ ٹھوکروں پر اب ہمیں رکھ لے

کہ ہم کو چوٹ کھاتا دیکھ کر وہ مسکرائے ہیں

خزاں سے کیوں ہو ناراضی، گلہ کانٹوں سے ہو کیونکر

کہ گلشن میں شمیم اور گُل بھی بربادی ہی لائے ہیں

شبِ ظلمات میں ویران راہوں کے مسافر کو

جہاں تم ہم سفر تھے، راستے وہ یاد آئے ہیں

سکوتِ شب میں بھی ہے اِک عجب سی نغمگی عاطف

تِری یا دوں کے دلکش گیت خاموشی نے گائے ہیں

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے