تئیس اپریل دو ہزار گیارہ
وہ::فرینڈ رِکویسٹ ایکسپٹ کی، شکریہ!آپ نے "وال” بند کی ہوئی ہے
میں ::شکریہ کیوں ؟ آپ اپنا تعارف پیش کرنا پسند کریں گی؟
وہ::لگتا ہے، اپ پیش کرنا ہی پڑے گا، آپ نے پوچھا ہی ایسے ہے۔ لیجیے پیشِ خدمت ہے میرا نام دُردانہ ہے، میں پیرس میں پلی بڑھی، لیکن اب برونائی میں رہتی ہوں ۔ شادی کے بعد، دس سال پاکستان میں گزارے۔ میرے دو پیارے پیارے سے بچے ہیں ۔ بورنگ لگا ناں ؟
میں ::کچھ بھی بورنگ نہیں تھا، تعارف کا شکریہ۔ میرا نام تو آپ جانتی ہی ہیں ، میری بیوی کا نام دُرِ شہوار ہے، ہمارے چار "عام” سے بچے ہیں ۔”وال” دست یاب ہے۔
وہ::اوہ! مطلب آپ کی لایف میں آل ریڈی ایک "دُر” یعنی موتی موجود ہے! آپ تو خُوش قسمت ہیں ، مجھے یقین ہے، آپ کے بچے بہت پیارے ہوں گے، خُوب صُورتی کو شکلوں سے نہیں ماپنا چاہیے۔”وال” کھولنے کا شکریہ، اب چھیڑنے میں آسانی ہو گی۔
میں 🙂
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُنیس جون دو ہزار گیارہ
میں ::ہائے
وہ::ہیلو، ہاو آر یُو؟
میں ::گریٹ، یو؟
۔۔۔۔۔۔۔۔
اٹھارہ جولائی دو ہزار گیارہ
میں ::ہائے
وہ::ہائے، ہاو آر یُو؟
میں ::فاین!! یُو؟
وہ::آئی ایم فاین، تھینکس! سوری! چیٹ سلَو ہے۔
میں ::پھر سہی، خیریت ہی جاننا تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو اکتوبر دو ہزار گیارہ
وہ:)
میں ::آخر!!!! کیسی ہیں ؟
وہ::کیا؟
میں ::کیسی ہیں ؟
وہ::الحمد اللہ! "آخر” کیا؟
میں ::”آخر” کچھ نہیں ! یونہی
وہ::کچھ تو ہے، خیر
میں ::بہت دنوں سے "چَیٹ” کرنے کا سوچ رہا تھا، آخر آپ ہی کو خیال آیا، آخر
وہ:تو کیوں نہیں کِیا چَیٹ؟
میں ::آپ "لاگ اِن” نہیں دکھائی دیں ۔
وہ::تو آپ رائٹر ہیں ؟
میں ::چھوٹا سا
وہ::کتنا چھوٹا؟
میں ::ننھا مُنا
وہ:: Lolبہت اچھا لکھتے ہیں ، آپ
میں ::اوہ! شکریہ۔
وہ::پڑھ کر مزا آتا ہے، لکھنے کا انداز خُوب ہے
میں ::اس سے زیادہ تعریف کریں گی،،، تو شرم آتی ہے، کوئی اور بات کیجیے۔
وہ::اچھی چیز کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہے۔ کرئیے کوئی اور بات
میں ::کیا مصروفیت ہے، آپ کی آج کل؟
وہ:: ویل، کوئی اور بات کریں ، اپنے بارے میں بتانا، تھوڑا "آڈ” لگتا ہے۔
میں ::کیا سُن رہی ہیں ، آج کل؟ کیا پڑھ رہی ہیں ؟ بچے کیسے ہیں ؟
وہ::بچے، الحمد اللہ! آج کل ایک پرانا ناول ہاتھ آیا ہے، "بِن روئے آنسو”
میں ::رائٹر کون ہے، "بِن روے آنسو” کا ؟ خواتین ٹایپ لگ رہا ہے
وہ::فرحت اشتیاق۔ ہاں ! رومینٹک گھِسی پِٹی اسٹوری ہے، مگر مجھے اچھی لگتی ہے۔
میں ::رومینس خود گھِسا پٹا نہیں ؟
وہ:رومینس گھِسا پِٹا ہے، متفق ہوں ۔، کہ بکواس ہے۔ آپ اپنے بارے میں بتائیے؟
میں ::رومینس، گھِسا پِٹا ہو کر بھی نیا ہے۔ یعنی اپنے بارے میں بات کروں ؟ جب کہ آپ کہتی ہیں ، ایسا کرنا "آڈ” لگتا ہے
وہ::کبھی کبھار، "آڈ” بھی چلتا ہے
میں ::اپنے بارے میں اتنا بتا دوں ، کہ ایک مظلوم شوہر ہوں ، جیسے سب مظلوم شوہر ہوتے ہیں ، اور میری بے چاری بیوی بھی مظلوم ہے، اس لیے کام چلتا ہے۔
وہ::ہا ہا ہا
میں ::خُوب گزرتی ہے، جب مل بیٹھتے ہیں بے چارے دو۔
وہ::خوب کہا! اصل چیز تو انڈراسٹینڈنگ ہوتی ہے ناں ۔ ایک مظلوم، دوسرے مظلوم کو سمجھتا ہے۔
میں ::پارٹنرز میں ، اصل چیز انڈراسٹینڈنگ ہے، یا محبت۔ ؟
وہ::میرا خیال ہے، انڈراسٹینڈنگ سے محبت نمُو پاتی ہے
میں ::محبت سے انڈراسٹینڈگ نمُو پا سکتی ہے؟
وہ::اگر آپ اُس کو سمجھو گے، تو اُس کے دِل میں محبت کا احساس جاگے گا۔ نہیں ! محبت سے انڈراسٹینڈنگ نہیں پھُوٹتی۔
میں :: دُرست! دشمن ایک دوسرے کو سمجھ سکتے ہیں ۔
وہ:: اگر وہ ایک دوسرے کو سمجھ سکتے، تو دشمن ہی کیوں ہوتے؟
میں :: ہُممم، میری بیوی بہت اچھی ہے، ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ، لیکن ایک دوسرے کو سمجھتے نہیں ۔
وہ:: وہی تو
میں :: کیا؟ سپنے اور حقیقت کا مِلاپ؟
وہ:: میرا خیال ہے، ایک دوسرے کو سمجھنے سے محبت نمُو پاتی ہے، لیکن بہ ذات خود محبت، سمجھنے نہیں دیتی۔
میں :: ہُمم، المیہ
وہ:: محبت، اندھی ہوتی ہے، ہر لحاظ سے۔ محبت کے بل بُوتے پر رشتے کم زور ہوتے ہیں ، انھیں ضرورت ہے، سمجھوتوں اور سمجھ داری کی۔
میں :: انڈراسٹینڈنگ، پیدا کی جا سکتی ہے؟ کیسے؟
وہ:: سمجھوتوں سے۔ اپنا آپ مٹانے سے۔ یقین دلانے سے۔
میں :: اپنا آپ محبت ہی کے لیے مٹایا جا سکتا ہے
وہ:: ویسے! ایک بات تو بتائیے؟
میں :: جی؟
وہ:: آپ مجھ سے، یہ سب کچھ، کیوں پوچھ رہے ہیں ؟
میں :: ویسے ہی۔ اپنے آپ کو کھوج رہا ہوں ، سوال سے جواب بھی ملتے ہیں ۔
وہ:: جواب پسند آیا۔:) اور جوابوں سے، سوال بھی اُبھرتے ہیں ۔
میں :: جی، دائرہ
وہ:: میں محبت کے خلاف نہیں ہوں ۔
میں :: میں بھی۔
وہ:: درحقیقت، مجھ سا پاگل تو کوئی ہی ہو گا۔
میں :: سب یہی سمجھتے ہیں ۔
وہ:: مگر کبھی کبھی سب کچھ ڈھکوسلا لگتا ہے، فلمی سا۔
میں :: ڈھکوسلا ؟ جب اداکاری کرنا پڑے تو چھوڑ دینی چاہئیے۔
وہ:: آپ کیسے جان سکتے ہیں ، کہ محبت "اصلی” ہے ؟
میں :: اگر دِل میں "گُدگُدی” باقی ہے، تو محبت باقی ہے۔
وہ:: وہ دن تو گئے Lol
میں :: جب کوئی کسی کو چاہتا ہے، تو کب دیکھتا ہے، کہ "اصل” کیا ہے ؟
وہ:: متفق! آپ نے محبت کی ہے ؟
میں :: سوچنا پڑے گا۔
وہ:: ہا ہا ہا، واقعی یہ ایک سخت سوال ہے، آج کل دِل لگی کو، لوگ محبت کہتے ہیں ۔
میں :: سچ کہوں ، تو نہیں کی۔ پتا ہے کیوں ؟
وہ:: کیوں ؟
میں :: مجھے ہمیشہ یہ ڈر رہا کہ دوسرے کیا کہیں گے، تو پھر خاک محبت! محبت کو کسی کو پروا نہیں ہونی چاہئیے۔
وہ:: ہا ہا ہا۔ پیار کیا، تو ڈرنا کیا ؟
میں :: خوامخواہ سنجیدگی اور مہذب بننے کی ایکٹنگ کرتا ہوں ، یعنی جہاں محبت کا امکاں ہوتا ہے۔
وہ:: میں سمجھ سکتی ہوں ۔
میں ::تہذیب بڑی بُری شئے ہے، مزا برباد کرتی ہے۔ کھانا تمیز سے کھاؤ، تہذیب ے بیٹھو، وغیرہ۔ جو مزا جُوس کو "شُر شُر” کر کے پینے میں ہے، وہ بھلا تمیز سے پینے میں ہے؟
وہ:: مُحبَت، ایٹ کیٹس والی اچھی لگتی ہے۔
میں :: نہیں ! جنُونی۔ مجنُونانہ۔
وہ:: ویسے، میں تمیز پسند ہوں ۔
میں :: ہا ہا ہا ہا۔ میں اندر سے جنگلی ہوں ، تہذیب نے مار ڈالا۔ نہ خُدا ملا، نہ وصالِ صنم
وہ:: میرے خیال سے، عموماً مرد ایسے ہی ہوتے ہیں ۔ کم از کم، آپ سچ بول رہے ہیں ، اچھا لگا، آپ سے بات کر کے۔
میں :: مجھے بھی۔ ایک بات
وہ:: جی؟
میں :: ہم اجنبی لوگوں سے دِل کی بات کیوں کرتے ہیں ؟
وہ:: کیوں کہ وہ ہمیں جانتے نہیں ، اور ہمیں یہ ڈر نہیں ہوتا، کہ ہمارا پردہ فاش ہو جائے گا۔ دوسرا یہ، کہ وہ ہماری کم زوریاں نہیں جانتے، تو ہمیں جج نہیں کرتے۔
میں ::صحیح۔ سو فی صد درست۔
وہ:: lol۔
میں :: قصۂ غم کہتے کہتے ہم کہاں تک آ گئے
وہ:: ویسے، یہ ہماری پہلی چَیٹ ہے؟
میں :: آپ کی، اور آپ کے میاں کی؟
وہ:: ہا ہا ہا ! مجھے لگتا ہے،میں آپ سے پہلے بات کر چکی ہوں ۔
میں :: ہاں ناں ، تو کی ہے نا، دو تین بار، آپ کا کیا خیال ہے، میں پہلی بار میں اتنا کھُلا ہوں ؟ کیا مطلب ہے تمھارا، ڈی؟
وہ:: میں بھی یہی سوچ رہی تھی، ویسے بندے بہت اچھے ہیں ، آپ۔
میں :: توبہ! مجھے افسوس ہوا، کہ آپ بھول گئیں ۔
وہ:: توبہ؟
میں :: فرانسیسی میں بھی بات کی تھی۔ توبہ، توبہ، توبہ
وہ:: وہ تو مجھے یاد ہے۔
میں :: آپ کی یاد داشت؟
وہ:: بہت اچھی طرح یاد ہے۔
میں :: میری بیوی کا نام، دُرِ شہوار ہے، ڈی۔ یاد آیا؟
وہ:: ہاں
میں :: شُکر ہے
وہ:: مجھے پتا ہے، آپ وہی ہیں ۔ آپ کا نام،،، کچھ فرق تھا۔ ہم نے اُس رات بہت دِل چسپ باتیں کی تھیں ، اور پھر آپ اُس کے بعد کہیں دکھائی ہی نہیں دئیے؟
میں :: آپ غائب تھیں ۔
وہ:: دیکھا؟ میری یاد داشت! میں تو یہیں تھی۔ ویسے آپ کو یاد ہے، ہم نے کیا باتیں کی تھیں ، اُس رات؟
میں :: اسی طرح کی، اپنے آپ کو تلاش کرنے کی باتیں ۔ اے اجنبی، تو بھی کبھی، آواز دے کہیں سے۔
وہ:: اور ؟
میں :: اُداس آنکھیں ! ہیں ناں ؟
وہ:: یاد ہے آپ کو۔ مجھے بہت ہنسی آ رہی ہے، میں سمجھی تھی، وہ کوئی سراب تھا۔ وہ رات! اور آپ تھے ہی نہیں ۔
میں :: کیا مطلب، میں نہیں تھا؟
وہ:: مطلب، اس کے بعد، آپ سے کبھی اس طرح بات نہیں ہوئی، "وال” پر تبصرے بھی آپ کے، عجیب سے ہوتے ہیں ۔
میں :: مجھے اسی مُوڈ کا انتظار تھا، جب آپ اسی موڈ میں ہوں ، اسی لیے لکھا تھا، "آخر”۔ اب سمجھیں ؟
وہ:: مطلب یہ، کہ سوچی سمجھی اسکیم تھی؟ کافی صابر ہیں ، آپ! میں نہیں ہوں ۔ اگر آج آپ سے خود بات نہ کرتی، تو آپ کبھی نہ کرتے؟
میں ::میں آپ کا مزاج سمجھ گیا ہوں ، اسی لیے پروا نہیں تھی۔
وہ::کیسا مزاج ہے میرا؟
میں :: آپ اچھے مزاج کی ہیں ۔ ایک بات تو بتائیں ، اگر آپ کو وہ چَیٹ یاد نہیں تھی، تو کیا جان کر، آج چَیٹ اسٹارٹ کی؟
وہ:: میں مخمصے میں تھی، مجھے اُلجھاؤ تھا، جو میں دور کرنا چاہتی تھی، کیوں کہ مجھے یقین نہیں تھا، کہ آپ وہی ہیں ، جس سے میں نے کہا تھا، اے اجنبی، تو بھی کبھی، آواز دے کہیں سے۔
میں :: ہا ہا ہا، وہ اجنبی، کسی کو آواز نہیں دیتا۔
وہ:: وہ اجنبی، اسی لیے اچھا لگتا ہے! سوری یار، میں تھوڑی اُلجھی ہوئی تھی۔
میں :: ہُمم! کلِین چِٹ؟
وہ:: مجھے وہ لوگ پسند نہیں ہیں ، جو "چِپکُو” ہوں ۔
میں :: میں ہوں ؟
وہ:: نہیں
میں :: حال آں ، کہ ہوں
وہ:: آپ نہیں ہیں ۔ بلا وجہ فری ہونا، بُرا لگتا ہے۔
میں :: یہی بات مجھے چیٹنگ سے روک رہی تھی، کہا ناں ، تہذیب مار دیتی ہے، مزا خراب۔ تہذیب کی ایسی کی تیسی۔
وہ:: کیا بات چیٹنگ سے روک رہی تھی؟
میں :: یہی کہ چِپکُو نہ لگوں ، حال آں کہ چِپکُو ہوں ۔
وہ:: نہیں یار، ایسے تھوڑی ہوتے ہیں ، چِپکُو
میں :: کیسے ہوتے ہیں ؟ اُن کے چہرے پر لکھا ہوتا ہے، چِپکُو؟
وہ:: ہاں نا! اتنے بڑے بڑے حرُوف میں ۔ آپ نہیں ہیں ایسے۔
میں :: اگر لڑکا پیچھے پڑے تو چِپکُو، اگر لڑکی پیچھے پڑے، تو؟
وہ:: چھِپکلی 🙂 ویسے میرے بارے میں ایک بات جان لیں ، میں بہت مُوڈی ہوں ۔ کبھی کبھی میرا مزاج نہیں ملتا۔
میں :: کس سے؟
وہ::خُود سے
میں ::اچھا ہے، خُود سے مزاج نہیں ملنا چاہیے، دوسرے تنگ ہوں گے۔
وہ:: کیا میں آپ سے ایک سوال پوچھ سکتی ہوں ؟
میں :: پوچھیے
وہ:: عجیب سا سوال ہے۔
میں :: غریب بھی چلے گا۔
وہ:: برا نہ مانیے گا، کبھی کبھی ہم ایسے سوال ہر کسی سے نہیں پوچھ سکتے۔
میں :: تمہید چھوڑئیے، سوال کیجیے۔
وہ::کوئی میرا ” فیس بُک پروفایل” پڑھ کر کیا تاثر لیتا ہو گا؟
میں :: یہی، کہ یہ خاتون ہے
وہ:: سچ بتائیے نا
میں :: کچھ بھی نہیں ، جب اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرتی ہیں ، تو لگتا ہے، آزاد روح ہیں ۔ لیلا بننا چاہتی تھیں ، اور مجنُوں بن کر جی رہی ہیں ۔
وہ:: واہ! آپ کمال ہیں ۔
میں :: نوازش! کبھی غرور نہیں کِیا
وہ:: ایک نارمل آدمی ایسا جواب نہیں دے سکتا۔
میں :: ایب نارمل؟
وہ:: ایب نارمل نہیں ، ڈِفرینٹ، جینئَس۔ آپ عام مردوں کی طرح نہیں سوچتے۔
میں :: جینئَس بھی تو ایب نارمل ہوتا ہے، اسی لیے خوش ہوتا ہوں ، جب کوئی ایب نارمل کہے
وہ:: ہا ہا ہا، جو بھی ہے، جانتی ہوں ، زیادہ جینئَس مت سمجھیے گا، اپنے آپ کو :)مجھے چلنا چاہیے۔
میں :: قسم سے یہی سوچ رہا تھا، کہ اب جانا چاہیے، لیکن اخلاقیات روک رہی تھیں ۔
وہ:: ہائے تمیز داری
میں :: باقی پھر، نو تھینکس، آیندہ میں پہل کروں گا، یعنی "چِپکُو”، باے ہیو آ نایس ڈے۔
وہ:: خوشی سے؟؟ آئی لُک فارورڈ ٹو اِٹ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چھ اکتوبر دو ہزار گیارہ
وہ:: ہیلو!ہاے!بِزی؟ڈونٹ وری، آئی وونٹ کال یُو، چِپکُو
میں :: ہاے!ہیلو!کچھ ٹایپ کر رہا تھا، اس لیے وقت پر نہ دیکھ سکا۔
وہ:: وضاحت کی ضرورت نہیں ، اِٹس فاین۔
میں :: کیا ہو رہا ہے؟ اتنے دن دیکھتا رہا، لاگ اِن نہیں دِکھیں
وہ:: بہت نیند آ رہی ہے۔
میں :: سوجائیں ۔
وہ:: کیا ہوا؟
میں :: آپ کو نیند آ رہی ہے نا
وہ:: آپ نے کہا سوجاؤ
میں :: سوگئیں ؟ اتنی تابِع داری! کہاں تھیں اتنے دِن سے؟
وہ:: آپ انتظار کر رہے تھے؟
میں :: جی
وہ:: واقعی؟
میں ::واقعی
وہ:: ہاؤ سویٹ
میں :: دن بھر بوریت رہی، اس لیے آپ سے بات کر کے توجہ بٹانا چاہ رہا تھا۔
وہ:: ہُمم! کل بھی کافی تھک گئی تھی، ویسے آن لاین کم آتی ہوں ۔ ہر طرف سے لایٹس فلیش ہونے لگتی ہیں ۔ آئی کانٹ ہینڈل اِٹ، سمجھ نہیں آتا، کس کس کو جواب دوں
میں :: جس سے بات نہ کرنی ہو، اس کو جواب ہی نہ دیں ، یا آپ "جینڈر” کے خانے میں "میل” لکھ لیں ۔
وہ:: ہا ہا ہا، اتنی بے قدری بھی نہیں ہوں میں ۔ مگر یار، اِٹس اری ٹیٹنگ، کچھ لوگ تو اتنے جذباتی ہو جاتے ہیں ، آئی مِین، کم آن، ہر کسی کی اپنی لایف ہے۔ واے ڈُو پِیپل ایکسپیکٹ سو مچھ؟
میں :: یہاں ہلکی بارش ہو رہی ہے، آپ جانتی ہیں ، جب بارش آئے، تو بجلی چلی جاتی ہے، ایک وقت میں ہمیں تمام نعمتیں نہیں ملتیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نو اکتوبر دو ہزار گیارہ
میں :: تو! چِپکُو ہئیر
وہ:: ہائے! ہاؤ آر یُو؟
میں :: اُس دن بارش ہو گئی اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ آئی ایم فاین ایز آل ویز۔
وہ:: اور ؟
میں :: آج پھر بارش نہ ہو جائے، اِس ڈر میں ہوں ۔
وہ:: آئی لَو بارش۔
میں :: آئی ہیٹ لوڈ شیڈنگ۔ بارش کا سُن کر کپکپی لگ گئی۔
وہ:: آپ لوگوں کے یہاں کافی نا انصافی ہوتی ہے۔
میں :: کیسے کامریڈ؟
وہ:: لوڈ شیڈنگ! اِٹس رانگ۔
میں :: ویسے ہمارے یہاں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی۔
وہ:: تو؟
میں :: بارش کی وجہ سے، اُس دن کوئی فالٹ تھا۔
وہ:: اوہ! مجھے نیند آ رہی ہے، جی۔
میں :: گُڈ نایٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تئیس اکتوبر دو ہزار گیارہ
میں :: میں نے آپ سے اپنا کوئی مسئلہ ڈسکس کرنا ہے، کب ملو گی اجنبی؟
وہ:: اچھا! ٹھیک ہے، اس وقت تو نہیں ، میں آپ کو جلد ہی بتاتی ہوں ، کہ کب۔ از اٹ اوکے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتیس اکتوبر دو ہزار گیارہ
وہ:: سلام
میں :: وعلیکم السلام۔ اِس وقت؟
وہ:: ہا ہا ہا، کیوں ؟
میں :: ایویں ہی
وہ:: دراصل میں گھر میں تھی، نیٹ کھولا، تو آپ کو دیکھا، بہت دنوں سے بھاگم دوڑی میں تھی، آپ یقیناً یہ سمجھے ہوں گے، کہ میں آپ کو نظر انداز کر رہی ہوں ۔ سوری فار ڈیٹ۔
میں :: نہیں تو! میں خود ہی گُم تھا۔
وہ:: خیریت؟ آپ اُس دن کچھ کہنا چاہتے تھے
میں :: ہُمم، کچھ نہیں ، اُس دن ڈِپریس تھا، اب ٹھیک ہوں ۔
وہ:: ہُمم، تو آپ اس متعلق بات نہیں کرنا چاہتے، پھر سے ڈِپریشن ہو گیا تو؟
میں :: نہیں ! میں بات نہیں کرنا چاہتا، پھر کبھی۔
وہ:: سوچ لیں ۔
میں :: سوچ لیا، انجام ہی کیوں ؟
وہ:اگر مجھے ذرا بھی اندازہ ہوتا، کہ آپ ڈِپریس ہیں تو وقت نکال لیتی، آئی ایم سوری یار
میں :: کوئی بات نہیں ، رات گئی، بات گئی۔
وہ:: ویسے، یہ میرا موسٹ ڈِس لایک ایکسپریشن ہے، رات گئی، بات گئی۔ آپ چُپ ہو گئے
میں :: اِس وقت، بچے بغل میں بیٹھے کہہ رہے ہیں ، ابو! کمپیوٹر کے سامنے سے، کب اُٹھیں گے؟ ابو؟ اوں اوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکتیس اکتوبر دو ہزار گیارہ
وہ:: کین آئی ڈِسٹرب یُو؟
میں :: یُو ڈِڈ آل ریڈی۔
وہ:: تو آپ کہہ دیں ، کہ کوئی گھر پر نہیں ہے۔
میں :: گھر ہی پر ہیں ۔
وہ:: پکا؟
میں :: تو؟
وہ:: ایسے ہی، آپ کی یاد آ گئی۔
میں :: اللہ! مر ہی نا جائے چِپکُو ۔۔۔۔ میرے ٹیکسٹ لیٹ ہیں یا جواب سوچنے پڑتے ہیں ؟اب آپ ڈِسٹرب کر رہی ہیں ، مطلب خاموشی ڈِسٹرب کر رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یکم نومبر دو ہزار گیارہ
وہ:: سوری یار! میں سوگئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تئیس دسمبر دو ہزار گیارہ
وہ:::)
میں :: زہے نصیب! کیسی ہیں ؟
وہ:: گُڈ اینڈ یُو؟
میں :: خُوب صُورت! ایک مدت کے بعد ملاقات ہوئ
وہ:: ہاں ! صحیح کہا۔ آپ تو مجھ سے بھی مشکل باتیں کرتے ہیں ۔
میں :: کیسے؟
وہ:: بس یونہی۔
میں :: ہُمم، فرمائیے؟
وہ:: آپ پہیلیاں بُجھواتے ہیں ۔ ایک بات پوچھوں ؟
میں :: جی! صرف ایک؟
وہ:: فی الحال ایک
میں :: فوراً پوچھئیے۔
وہ:: محبت کی حقیقت ہے یا یہ محض پُر کشش سراب ہے؟
میں :: محبت ایک عادت ہے۔
وہ:: وضاحت کیجیے۔
میں :: ہمیں کچھ لوگوں کی عادت ہو جاتی ہے، ہم کہتے ہیں ، وہ ہمیں اچھے لگتے ہیں ، کچھ عرصہ دُور رہیں ، تو عادت کم ہو جاتی ہے، پھر جب وہ نزدیک آئیں ، تو عادت جاگ جاتی ہے۔ کیا آپ سگریٹ پیتی ہیں ؟
وہ:: نہیں تو
میں :: شراب؟
وہ:: بالکل بھی نہیں
میں :: کون سی عادت ہے؟
وہ:: محبت
میں :: کس سے؟
وہ:: سب سے، زندگی سے، خود سے، اپنے بچوں سے، خوشیوں سے، رنگوں سے، مردوں سے، ہا ہا ہا
میں :: روحوں سے؟ کہ جسموں سے؟
وہ:: دونوں سے! روح سے بھی۔
میں :: ہُمم، روح سے بھی
وہ:: اور بدن سے
میں :: کس طرح کے بدن سے؟
وہ:: میں وفا نچھاور کرنا چاہتی ہوں ، اُس پر جو مجھے چاہے، میں محبت کے لیے جینا چاہتی ہوں ۔ مجھے ڈر لگتا ہے۔
میں :: کس سے؟
وہ:: میرا خیال ہے، یہ سب غلط ہے، اسی لیے ڈرتی ہوں ۔
میں :: میرا نہیں خیال۔
وہ:: اور میں اپنے آپ سے خوف زدہ ہوں ۔
میں :: وہ تو میں بھی ہوں ۔
وہ:: اس لیے، کہ میری محبت میں شدت ہے۔ میں :ہونی بھی چاہئیے۔
وہ:: شدت سے زخم ملتا ہے، مجھے زنج سے نفرت ہے۔ سوری! آج میں تھوڑے عجیب موڈ میں ہوں ۔
میں :: سوری کیوں ؟
وہ:: آئی ڈونٹ نو، بس
میں :: آپ مجھے بے ضرر جان کر بات کریں ، ہم کبھی ملیں گے نہیں ۔
وہ:: آئی نو، فِیل سیف وِد یُو۔
میں :: تھینکس! آپ کی اپنے شوہر سے انڈر اسٹینڈنگ نہیں ہے؟ یا وہ، وہ نہیں ، جس کی آپ کی روح کو تلاش تھی؟
وہ:: دونوں صحیح
میں :: کیسے؟
وہ:: انڈر اسٹینڈ صرف میں اُنھیں کرتی ہوں ، وہ مجھے نہیں کرتے۔
میں :: یہ دعوا وہ بھی کرسکتے ہیں
وہ:: نہیں کرسکتے، آئی ایم آ پرفیکٹ وایف
میں :: اِن یَور وَرڈز
وہ:: اِن ہِز وَرڈز! لیکن اب مجھ سے نہیں ہوتا، میں تھک چکی ہوں ۔
میں :: ڈی! یہ کیسے ہو جاتا ہے، کہ ہم ایسے پارٹنر سے بچے پیدا کرتے ہیں ، جس سے محبت نہیں ہوتی؟ جسٹے فائے کیسے کریں گے؟ کیا ہم آوارہ نہیں ؟
وہ:: ہاں
میں :: کیا ہاں ؟
وہ:: آج، اُنیس سال کے بعد، مجھے احساس ہوا، کہ میں واقعی آوارہ ہوں ، میرے اندر کچھ نا مُکمل ہے
میں :: ہا ہا ہا! آئی ایم سیریئَس۔
وہ:: سو ایم آئی
میں :: سب نا مُکمل ہیں ۔
وہ:: پتا ہے، یہ تڑپ ہے۔ ہر کچھ عرصے کے بعد، یہی جذبات محسوس ہوتے ہیں ، مجھے۔
میں :: کہ؟
وہ:: جیسے کہ میں نا مکمل ہوں ۔ پیار! مجھے پیار چاہئیے۔
میں :: ہُمم
وہ:: میں چاہتی ہوں ، وہ مجھے سمجھے، کہ میں کیا ہوں
وہ:: اُنیس سال کے بعد؟
وہ:: ایسی جیسی، کہ میں ہوں ، ایسے نہیں جیسی میں اُس کی بیوی ہوں ، اجنبی! ساری عُمر اِس احساس کے ساتھ گزر گئی، کہ کل وہ مجھے سمجھ لے گا۔
میں :: ڈی، لگتا ہے، اُس طرف میں ہوں ۔
وہ:: کس طرف؟
میں :: تمھاری طرف
وہ:: میرا نام دُردانہ ہے، ڈی مت کہو۔
میں ؛: مجھے معلوم ہے، کہ دُردانہ ہے، لیکن ڈی کہنا پسند ہے۔ او کے، جو احساسات آپ کے ہیں وہی میرے بھی ہیں ، لیکن یا کوئی ہو، جو اپنا بن سکے تو بات بھی ہے، ایسے ہی بوجھ ہلکا کر لیا کریں ۔
وہ:: آپ کا بھی یہی مسئلہ ہے؟
میں :: ہاں ! میں بھی ایک آوارہ ذہن کا مالک ہوں ، صرف آوارہ ذہن، خود آوارہ نہیں ۔
وہ:: میں ہر اُس شخص میں وہ مُحبت کھوجنے لگتی ہوں ، جو مُجھے اچھا لگتا ہے۔
میں :: ہُمم، اچھی بات ہے۔
وہ:: نہیں ! میں سمجھتی ہوں ، یہ غلط ہے۔
میں :: میں ایسا نہیں سمجھتا۔
وہ:: اور پتا ہے؟ کبھی کبھی میں اُن لوگوں سے ڈر جاتی ہوں ، جو میرے جیسے ہیں ، گہرے، ا تھاہ گہرے
میں :: کتنے لوگ ملے، جو آپ کی گہرائی کو پہنچتے ہیں ؟
وہ:: بہت کم، نہ ہونے کے برابر۔
میں :: کیا آپ کو سیکس کی تلاش ہے؟
وہ:: ایسا تو نہیں ۔
میں :: تو پھر کیا؟ باتوں کی؟ روٹی کی؟ کپڑوں کی؟
وہ:: میں رومان چاہتی ہوں ۔ میں چاہتی ہوں ، وہ جان لے، میں کیا چاہتی ہوں ! میں کیا سوچتی ہوں ۔ کیا محسوس کرتی ہوں ۔
میں :: رومان، جسمانی تعلق کے سوا، مہمل ہے۔ آپ کے بہت سے دوست ہوں گے، جو آپ کو سمجھتے ہوں گے، مطلب یہ، کہ محض سمجھنا کافی نہیں ۔
وہ:: میں جسمی ربط نہیں مانگتی، میں محبت سے ربط چاہتی ہوں ۔ ان دونوں میں فرق ہے۔
میں :: وضاحت کریں گی؟
وہ:: کیا آپ کا کسی اور سے جسمانی ربط رہا ہے؟
میں :: ہاں ! مجھے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے۔
وہ:: افسوس کیوں ؟
میں :: بہ غیر ذہنی ہم آہنگی کے، کسی کے ساتھ سونا، گناہ ہے نا، اسی لیے افسوس ہے۔
وہ:: تو پھر کیوں سوئے؟
میں :: نوجوانی کی نادانیاں ۔
وہ:: میں شادی کے بعد کا پوچھ رہی ہوں ۔
میں :: ہاں ! ایک بار
وہ:: پھر؟ کون تھی، وہ؟
میں :: تھی ایک، نام کیا لوں ! اچھے ذوق کی مالک، پتا نہیں کیسے سب کچھ ہو گیا، چھوڑو! دِل چسپ بات یہ کہ میں نے بیوی کو سچ سچ بتا دیا۔ لڑائی، اور معافی۔
وہ:: واقعی؟
میں :: آج تک طعنہ ملتا ہے ۔ بیوی اچھی دوست کیوں نہیں بنتی؟
وہ:: ایسی باتیں ، بتانے کی تھوڑی ہوتی ہیں
میں :: ایمان داری کا تقاضا تھا۔
وہ:: اگر بیوی کہتی، وہ کسی کے ساتھ سوئی ہے، تو؟ کیا کرتے؟
میں :: بہت مشکل ہے، قبل از وقت کہنا، اگر میری طرح خود بتائے، تو میں بھی معاف کرسکتا ہوں ۔
وہ:: کوئی مرد نہیں کرے گا۔
میں :: شاید! لیکن میں غلطی معاف کرسکتا ہوں ۔ غلطیاں نہیں ، عادت نہیں ۔
وہ:: مجھے لگتا ہے، میں عجیب ہوں ۔
میں :: کیسے؟
وہ:: مجھے چلنا چاہئیے۔
میں :: جیسے آپ کی مرضی۔
وہ:: میرا مُوڈ خراب ہو رہا ہے
میں :: میری وجہ سے؟
وہ:: آئی ایم سوری۔ نہیں ! میں ہوں ہی ایسی، مُوڈی! پگلی ہوں
میں :: وہ تو ہیں ! جائیے اور میوزک سنئیے۔
وہ:: کیا میں پگلی ہوں ؟
میں :: ہاں ! سچ میں ؟ مجھے نہیں پتا۔
وہ:: کیوں کہا، پھر؟
میں :: پتا نہیں ، بس کہہ دیا۔
وہ:: ہُمم
میں :: شاید ہم آوارہ نہیں ، مُوڈی ہیں ۔ پگلے، دیوانے۔
وہ:: درست
میں :: ہمیں کھوجنے کی چاہ ہے، نئے لوگ، نئی راہیں ، نئے بدن، لیکن سماج سے ڈرتے ہیں ۔
وہ:: مجھے ہر وہ کام کرنا ہوتا ہے، جس کی ممانعت ہے۔
میں :: ہُمم، شکر ہے، آپ پاکستان میں نہیں ، ورنہ ہم ملے بغیر نہ رہتے۔
وہ:: کیا مجھ سے ملنا چاہتے ہیں ؟
میں :: مشکل سوال ہے۔
وہ:: اس میں مشکل کیا ہے؟ ہاں یا نہ
میں :: میرا خیال ہے، میں ضرور ملتا، اگر آپ چاہتیں ۔
وہ:: اگر میں وہاں ہوتی؟
میں :: ہاں
وہ:: مگر میں وہاں نہیں ہوں ، اس لیے جذبات میں مت بہیں ۔ ہا ہا ہا ! ورنہ یہاں اک اور قصہ چھِڑ جائے گا۔
میں :: کیسا قصہ؟
وہ:: کچھ نہیں ۔ میں جاؤں ؟
میں :: میری اجازت سے جانا ہے؟
وہ:: ڈائیلاگ؟
میں :: جائیے حضور، ٹیک کئیر
وہ:: ہے سُنو
میں :: ہوں ؟
وہ:: تھینکس
میں :: سو سیڈ
وہ:: میرے لیے اہم ہے، میں سمجھتی ہوں ، شکریہ کہنا چاہیے، تاکہ احساس بڑھے۔
میں :: اپنا خیال رکھنا
وہ:: نہیں بھلاؤں گی
میں ؛: میں بھول جاؤں گا۔:)
وہ:: ہو نہیں سکتا مجھے معلوم ہے۔ اگر اس وقت میرے سامنے ہوتے، تو جادو کی جپھی ڈال لیتی، قسم سے
میں :: شکر ہے، میں سامنےنہیں
وہ:: آہ! مجھے نیند آ رہی ہے۔
میں :: سوجاؤ۔ ۔۔۔۔ سوجائیں ۔
وہ::سوجاؤ۔ ۔۔۔۔ ناٹ جائیں
میں ؛: سوجاؤ، ۔۔۔ نیند سے پیارا کیا ہے
وہ:خواب
٭٭٭
شکریہ