نعت ۔۔۔ شبّیر نازشؔ

جسم و جاں میں گھر بساتی آرزو ہو جاؤں مَیں

انؐ لبوں سے ہونے والی گفتگو ہو جاؤں مَیں

 

وہ ہمیشہ کے لیے ہیں رحمت اللعالمیںؐ

اِک نظر وہؐ دیکھ لیں تو سرخرو ہو جاؤں مَیں

 

دشت و صحرا کے سفر میں وہؐ کریں پانی طلب

ایک لمحے سے بھی پہلے آب جو ہو جاؤں مَیں

 

مَیں رہوں تیّار شہرِ عِلم کی دہلیز پر

وہؐ کہیں شبّیر! ادب سے روبرو ہو جاؤں مَیں

 

کیا خبر وہؐ آج رات آ جائیں نازشؔ! خواب میں

نیند کے آنے سے پہلے با وضو ہو جاؤں مَیں

٭٭٭30

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے