بے بسی
ناہید ورک
بے رنگ دن
بے موج شامِ ذات ہے
میری طلب کے سب نشاں
دل بن کے میرے گرد بکھرے ہیں گر
دھڑکن سے ہر اک سانس تک
آزار بڑھتا جا رہا ہے
(حبس گھٹتا ہی نہیں)
سب حادثے
جو دل کی تہہ میں ہوتے ہیں
ان کو بھلائیں کس طرح؟
میری خموشی
دھڑکنوں میں
گونجتی رہتی ہے لیکن
آرزو کے نردبانوں پر قدم
چلتے ہوئے رکتے نہیں!!
***