غزل ۔۔۔ مہتاب قدر

               مہتاب قدر

 

آدمی ہے تو فرشتوں کی طرح بات نہ کر

خود پسندی میں نہ پڑ جائے تری خاک پہ خاک

 

آپ رکھتے ہی نہیں حفظ مراتب کا خیال

گر یہ بے باکی ہے اس جذبہ بےباک پہ خاک

 

چند لمحوں کے ترے قرب نے برباد کیا

جو ترے ساتھ ہوئی تھی کبھی اسُ واک ُ پہ خاک

 

خود نمائی ہی اگر ہے فقط اِس کا مصرف

تو مرے یار تری قیمتی پوشاک پہ خاک

 

جو مگر مچھ کی طرح اشک بہائے مہتاب

رات دن ڈالئے اُس دیدہ نمناک پہ خاک

٭٭٭

One thought on “غزل ۔۔۔ مہتاب قدر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے