مجھے کہنا ہے کچھ۔۔۔۔ اعجاز عبید

مجھے کہنا ہے کچھ۔۔۔۔۔۔

 

پچھلے شمارے میں ہم نے تخلیقات کی کمی کا شکوہ کیا تھا کہ  معیاری تخلیقات ہم کو بہت کم ملتی ہیں ۔ اس لئے اس بار ہم نے یہ تجربہ کیا کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں ہی اپنے جی میل کے تمام احباب کو ای میلز روانہ کیں ۔ نتیجے کے طور پر اتنی تخلیقات جمع ہو گئی ہیں کہ دو تین شمارے ترتیب دئے جا سکتے ہیں ۔ لیکن اب بھی ہماری وہی شکایت باقی ہے۔ تخلیقات تو بہت ملی ہیں ، لیکن مضامین میں احباب نے خود پر لکھے ہوئے توصیفی مضامین کا ڈھیر لگا دیا ہے۔ افسانےاور نظمیں بھی جو اکثر ملتی ہیں ، وہ بہت اچھی نہیں ہوتیں ۔   ان کے علاوہ غزلیں بھاری تعداد میں وصول ہوتی ہیں (جو واقعی اچھی کہی جا رہی ہیں ہند و پاک میں ) لیکن افسانوں  کے بارے میں مایوسی ہی ہوتی ہے۔ بہر حال ہماری یہی کوشش ہوتی ہے کہ معیاری ادب ہی یہاں پیش کیا جائے۔ غیر معیاری ادب کے لئے انٹر نیٹ پر سینکڑوں فورمس کھلی ہوئی ہیں ۔ بلکہ اکثر تو ایسا ہوتا ہے کہ ایک ہی تخلیق کو متعدد انٹر نیٹ سائٹس پر بھیج دیا جاتا ہے۔ اور وہ ہمارے انٹر نیٹ کے ایڈیٹر صاحبان فوراً شائع  بھی کر دیتے ہیں ۔ ’سمت‘ محض اس لئے شائع نہیں کیا جاتا کہ قریبی دوستوں اور ان کے دوستوں  (اور ان کے۔۔۔ ) کی تخلیقات شائع کر کے ان کو ہی خوش کیا جائے۔ ہمارا مقصد ایسا ادب فراہم کرنا ہے جس سے واقعی روحانی اور ذہنی مسرت حاصل ہو، ادبی ذوق کو تسکین ملے۔   احباب سے ہماری درخواست ہے کہ غیر معیاری تخلیقات کم از کم ’سمت‘کے لئے نہ بھجی جائیں ۔  ہماری طرف سے پیشگی معذرت۔ ہاں اگر ان میں معیاری تخلیقات ہوں  اور ہم کو  یقین ہوں کہ  ’نتھو خیرا‘ قسم کی سائٹ میں شائع نہیں ہوں گی۔ ان کو قبول کیا جا سکتا ہے۔

اس شمارے کو محض عام شمارہ بنانے کا ارادہ تھا۔ یعنی کسی خصوصی گوشے کا ارادہ نہیں تھا۔ عزیزی یاور ماجد نے ’سمت‘ کے لئے غزل بھیجی تو خیال آیا کہ انہوں نے کتاب چہرہ Facebook)) پر اسی زمین میں کچھ غزلیں اور جمع کر رکھی ہیں ۔ پھر یہ بھی  یاد آیا کہ اسی زمین میں کہیں ایک غزل اور بھی دیکھی تھی۔۔ اور جب یہ سلسلہ ’سمت‘ میں شامل کرنے کا خیال آیا تو پھر یہ طے کیا کہ اس شمارے کا گوشہ بھی  ’ہم طرح اور طرحی غزلوں ‘ پر ترتیب دے لیا جائے۔

اس شمارے سے ایک نیا سلسلہ بھی شروع کیا جا رہا ہے۔ ’مانگے کا اجالا‘ نام کے اس سلسلے میں تراجم پیش کئے جائیں گے۔ اس بار اس  عنوان کے تحت ستیہ جیت رے، جو مشہور فلم ساز بھی رہے ہیں ، کی ایک بنگلہ طویل کہانی کا ترجمہ پیش کیا جا رہا ہے۔ امید ہے پسند آئے گا۔

آپ کی آراء کا انتظار رہے گا

ا ۔ع۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے