سہ ماہی نالۂ دل
جلد ۶ شمارہ ۱۹۔اپریل۔جون ۲۰۱۴، مقام اشاعت : بھیرہ، ضلع سرگودھا (پنجاب۔ پاکستان)
غلام شبیر رانا
مرزا شبیر بھیروی کی ادارت میں بھیرہ سے شائع ہونے والے ادبی مجلے ’’نالۂ دِل ‘‘نے کام یابی کے جو باب رقم کیے ہیں وہ لائق صد رشک و تحسین کارنامہ ہے۔اس مجلے کو ممتاز ادیبوں کا تعاون حاصل ہے۔اس کے قلمی معاونین میں پاکستان اور باہر کے ممالک کے نامور اہل قلم شامل ہیں ۔اداریہ کے بعد حمد و نعت کا گل دستہ ہے۔اس شمارے میں انشائیے، سفرنامہ، نظمیں ، غزلیں ، خاکہ، فکاہیہ، مضامین، نثر لطیف، یاد رفتگان، افسانے علاقائی ادب، کتابوں پر تبصرے، نقد و نظر، یونیورسٹی کارنر، ادبی خبریں ، قارئین کے خطوط اور بھیرویات شامل ہیں ۔شاداب صدیقی کی حمد باری تعالیٰ کے بعد ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ، رضی شفیق احمد فاروقی اور حمیرا راحت نے حضور ختم المرسلینﷺکے حضور گُل ہائے عقیدت پیش کیے ہیں ۔اس شمارے میں پانچ انشائیے شامل ہیں ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
عبدالقیوم:غلامی، ڈاکٹر سلیم آغا قزلباش :خوش فہمی، صاحب زادہ حمید اللہ :جدت، خالد صدیقی :دائرہ، منور عثمانی:رات کی جناب میں
جمیلہ شبنم نے عمرہ کے سفر کی ایمان افروز کیفیات کو نہایت روح پرور انداز میں الفاظ کے قالب میں ڈھالا ہے۔کاروانِ مصطفیٰ ﷺ کی یہ دوسری قسط ہے جو اس شمارے کی زینت بنی ہے۔اس شمارے میں حصہ منظومات میں علی اکبر ناطق، خورشید بیگ میلسوی، سید عار ف مہجوری، رفیق سندیلوی، ڈاکٹر طاہر سعید ہارون، عطا الرحمٰن قاضی، بشیر جعفر، مشتاق عاجز، الیاس بابر اعوان، حکیم خان حکیم اور عامر عبداللہ کی نظمیں شامل کی گئی ہیں ۔حسنین جمال کا لکھا ہوا خاکہ ’’ابا‘‘ لفظی مرقع نگاری کی عمدہ مثال ہے۔مضامین کے حصے میں ڈاکٹر انور سدیدکا مضمون ’’سکریپ بک ‘‘ اور ناصر زیدی کا مضمون ’’مشاہیر کے آخری لمحات ‘‘ جیسے اہم مضامین شامل کیے گئے ہیں ۔غزلیات کا حصہ حسب معمول بھرپور ہے۔اس بار جن شعرا کی غزلیات سے محفل سخن آراستہ ہے اُن کے نام درج ذیل ہیں :
خواجہ محمد زکریا، ناصر زیدی، زہیر کنجاہی، گستاخ بخاری، خاور اعجاز، نور زماں ناوک، نسیم سحر، خالد رومی، اسلم سحاب ہاشمی، زیب النسا زیبی، عبدالکریم قدسی، جبار واصف، پروین سجل، راول کریم پوری، رؤف ایاز، شاہد انور شہزاد، باسط آذر، اسد عباس خان، جمشید گل اور مرزا شبیر بھیروی۔
مسز راحیلہ عارف اور مسز شمیم عالم کی تخلیقات کو نثر لطیف کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ اس شمارے میں خورشید بیگ میلسوی نے ڈاکٹر عاصی کرنالی اور راقم (ڈاکٹر غلام شبیر رانا)نے قاضی عبدالرحمٰن کو یاد کیا ہے۔مضمون نگاروں نے دائمی مفارقت دینے والے اہل قلم کی یاد میں اپنے جذبات حزیں کا موثر اظہار کیا ہے۔نالۂ دل کے تازہ شمارے میں نو افسانے شامل ہیں ۔اس بار شمشاد احمد، آغا گل، علی اکبر ناطق، خاقان ساجد، فرخ ندیم، منیرہ شمیم، نیر اقبال علوی، رابعہ الربا اور محمد عثمان کے افسانے مجلے کی دلکشی اور دلچسپی میں اضافہ کر رہے ہیں ۔علاقائی رنگ کا سلسلہ خوب ہے۔ اس عنوان سے نالۂ دل میں پنجابی شاعری کو جگہ دی گئی ہے۔گل زیب عباسی کی تین پنجابی شعری تخلیقات’’ قلم گویڑ‘‘، ’’ٹھل‘‘ اور ’’ ساک اور قاصر جمالی کی ایک پنجابی شعری تخلیق کو مجلے میں جگہ ملی ہے۔نالۂ دل میں ’’نقد و نظر ‘‘کے عنوان سے مختلف ادیبوں کے اسلوب کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ان وقیع تجزیاتی مضامین میں اسلوبیاتی تنقید کا بلند معیار پیش نظر رکھا گیا ہے۔اس شمارے میں محترمہ بانو قدسیہ، شفیع ہمدم، خاور اعجاز، نسیم انجم، سکندر حیات میکن، خالد رومی، محسنہ جیلانی، سیمیں کرن اور سید شہباز گردیزی کے مضامین مجلے کی ثقاہت کو چار چاند لگا رہے ہیں ۔جواد حسنین بشر نے یونیورسٹی کارنر میں ’’نو جوانانِ ادب۔۔۔۔‘‘کے عنوان سے شاہیں بچوں کے تخیل کی جولانیوں کا خوب صورت الفاظ میں نقشہ کھینچا ہے۔نو جوان طالب علموں کی مشق سخن کا مطالعہ کرنے کے بعد ان کے ذوق سلیم کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔ نالۂ دل میں اس مرتبہ قمر کاظمی، اسد شبیر، شکیل احمد شاہ، شمائلہ سلیمان، فرزند علی سرور، قمر علوی، عامر زریں ، کنول شہناز، محمد علی سوز، عمران عباس عالی، عبدالغفور شہزاد اور عامر زماں عامر کا کلام شامل ہے۔جوا دحسنین بشر جس انداز میں نئی کتابوں سے متعارف کراتے ہیں وہ لائق تحسین ہے۔ نالۂ دل کے اس شمارے میں رفیق ارم کے شعری مجموعے ’’سامان دل ‘‘، آغا گل کے افسانوی مجموعے ’’مشین گردی‘‘ حنیف باوا کے افسانوی مجموعے ’’تنہائیوں کے درمیاں ‘‘ اور نعیم اکبر کے افسانوی مجموعے ’’محبت نیلا موسم ہے‘‘ پر تبصرے شامل کیے گئے ہیں ۔شوکت ملک نے بزمِ احبابِ قلم راول پنڈی کی ایک ادبی نشست کی روداد تحریر کی ہے۔نالۂ دل کے قارئین کے خطوط اس مجلے کا ایک اہم حصہ ہیں ۔اس بار جن قارئین نے مدیر کو اپنے خطوط کے ذریعے اپنی رائے دی ہے ان کے نام حسب ذیل ہیں :
خواجہ محمد زکریا، اعتبار ساجد، شمشاد احمد، ڈاکٹر طاہر سعیدہارون، آغا گل، طاہر نقوی، محمد حامد سراج، خالد صدیقی، نیر اقبال علوی، مشتاق احمد، زہیر کنجاہی، عارف مہجور رضوی، عبدالقیوم، ظفر احمد پوری، جمیلہ شبنم، نسیمِ سحر، انتظار باقی، محمد عثمان عالم، سکندر حیات میکن، شاداب صدیقی، نوید ملک، حکیم خان حکیم، ابراہیم عدیل، محمد منیر، فرزند علی سرور، عمران عباس عالی، عامر زماں عامر، وفاسعادت اور اسد عباس خان۔
نالۂ دل کے آخر میں ’’بھیرویات ‘‘کے عنوان سے اس مجلے کے مقامِ اشاعت کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی گئی ہے۔نالۂ دل کا ہر حصہ افادیت سے لبریز ہے۔اس کی ترتیب اور اشاعت مجلسِ ادارت کے ذوقِ سلیم اور محنت کی آئینہ دار ہے۔میری دعا ہے کہ یہ مجلہ روشنی کا سفر ہمیشہ جاری رکھے۔
٭٭٭