حمد ۔۔۔ محمد اسامہ سرسری

مجلس میں ٹٹولوں تجھے تنہائی میں ڈھونڈوں

بتلا، تجھے کس چیز کی گہرائی میں ڈھونڈوں

 

سچا ہے، تجھے بات کی سچائی میں ڈھونڈوں

اچھا ہے، تجھے ذات کی اچھائی میں ڈھونڈوں

 

اے حسن کے خالق! تجھے زیبائی میں ڈھونڈوں

یا صبر کے خلّاق! شکیبائی میں ڈھونڈوں

 

سمجھوں تجھے، داناؤں کی دانائی میں ڈھونڈوں

دیکھوں تجھے، بیناؤں کی بینائی میں ڈھونڈوں

 

وسعت تری دریاؤں کی دریائی میں ڈھونڈوں

عظمت تری افلاک کی اونچائی میں ڈھونڈوں

 

رحمت تری ذی روح کی ممتائی میں ڈھونڈوں

طاقت تری ہر ایک توانائی میں ڈھونڈوں

 

عزت کے خدا! تجھ کو پذیرائی میں ڈھونڈوں

ذلت کے خدا! تجھ کو میں رسوائی میں ڈھونڈوں

 

ہے آدمی تیرے ہی کمالات کا مظہر

اے مالکِ جنت! تجھے حوّائی میں ڈھونڈوں

 

میں رختِ سفر باندھوں تجھے پانے کی خاطر

آبادی میں، پھر بادیہ پیمائی میں ڈھونڈوں

 

ننھی سی زمیں پر ہوں جو پانی پہ ٹکی ہے

بتلا ذرا، کیسے اسی چوتھائی میں ڈھونڈوں

 

نیچائی میں جا کر، کبھی اونچائی پہ چڑھ کر

پربت میں تلاشوں تجھے، یا رائی میں ڈھونڈوں

 

پہچانوں تجھے قالبِ یوسف کے ذریعے

یا پھر میں تجھے قلبِ زلیخائی میں ڈھونڈوں

 

کھوجوں تجھے بندوں کی عبادات میں مولا!

آقا! تجھے راجاؤں کی راجائی میں ڈھونڈوں

 

خاموش اندھیروں میں تری ٹوہ لگاؤں

یا پھر تجھے معموروں کی رعنائی میں ڈھونڈوں

 

پاؤں میں اجل سے تری قدرت کی نشانی

یا پھر تجھے انفاسِ مسیحائی میں ڈھونڈوں

 

جس کے لیے آباد ہے یہ سارا مدینہ

تجھ کو ترے سب سے بڑے شیدائی میں ڈھونڈوں

 

ہو جاؤں ترا سرسری سا ایک شناسا

پھر بیٹھ کے میں تجھ کو شناسائی میں ڈھونڈوں

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے