تھوک دو ۔۔۔ عمار نعیمی

کہاں پہ ہو تم؟ آج صبح سے تمہارا ایک بھی میسج نہیں آیا۔ مجھے آج کے دن تم سے یہ توقع نہیں تھی۔

محبوبہ نے فون پر تلخ لہجہ اپناتے ہوئے کہا۔

کیوں میری جان ! کیا ہوا؟ اور غصہ کس بات پہ ہو رہی ہو؟

عاشق نے محبوبہ کی تلخی کو بھانپتے ہوئے نرم لہجے میں جواب دیا۔

واہ ! جناب کو پتا ہی نہیں ہے کہ ہوا کیا ہے۔ آج ویلنٹائنز ڈے ہے۔ اور تم نے گفٹ دینا تو دور وش کرنا مناسب نہیں سمجھا۔

محبوبہ نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے شکوہ کیا۔

نہیں نہیں میری جان ایسی بات نہیں ہے، در اصل۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔

در اصل کیا؟ سیدھی طرح کہو کہ بھول گئے تھے۔

محبوبہ نے بات کاٹتے ہوئے کہا۔

نہیں سوہنے ایسی بات نہیں ہے میں بھلا کیسے اپنی جان کو بھول سکتا ہوں؟

عاشق نے لہجے میں مٹھاس لا کر محبوبہ کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔

ایسی ہی بات ہے مسٹر، میری سب سہیلیاں ڈیٹ پر گئی ہیں اور اک میں ہوں کہ گھر میں قید ہوئی ہوں۔

لہجہ تلخ ہوا۔

اوہو تم غصہ تھوک دو۔ میں تھوڑی دیر تک آتا ہوں تو پھر چلتے ہیں۔ عاشق نے آگ پر پانی ڈالنے کی کوشش کی۔

تھوڑی دیر تک۔۔ ۔ واہ ! ابھی بھی تھوڑی دیر تک، کیا میں وجہ جان سکتی ہوں کہ تھوڑی دیر بعد ہی کیوں؟

محبوبہ نے بے صبری کا اظہار کرتے ہوئے استفسارکیا۔

در اصل میں ابھی یونی ورسٹی والوں کے ساتھ  "حیاء  ڈے "منانے نکلا ہوں ۔

٭٭٭

One thought on “تھوک دو ۔۔۔ عمار نعیمی

Hamza Ishfaq کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے