مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔۔۔۔

نیا شمارہ حاضر ہے۔ اس شمارے  نے کافی مصروف رکھا۔ بلکہ ۱۷، ۱۸ جون کو ہی سمجھ رہا تھا کہ شمارہ مکمل ہو گیا اور اپلوڈ شروع کر دیا تھا۔ کہ ۔۔۔۔

اردو دنیا میں ایک زلزلہ آ گیا۔ بہت دن سے اس کا دھڑکا ضرور لگا تھا کہ مشتاق احمد یوسفی ۹۷ سال کے ہو چکے تھے، زندگی کب تک ساتھ دیتی ہے۔ لیکن جب یہ وقوعہ ہو ہی گیا تو یاد آیا کہ مزاح میں جس دور کو عہدِ یوسفی کہا جاتا رہا ہے، وہ عہد کیا واقعی ختم ہو گیا ہے؟ یقین نہیں آ رہا تھا کہ یوسفی صاحب اب واقعی ہم میں نہیں ہیں۔

یاد رفتگاں کے تحت فضیل جعفری اور محمد عمر میمن کا گوشہ ترتیب پا چکا تھا۔ حتیٰ کہ اداریہ بھی لکھا جا چکا تھا۔ اس اچانک حادثے کی وجہ سے ایک مکمل گوشہ مشتاق احمد یوسفی کی یاد میں ترتیب دینا پڑا۔

اب اور کچھ بھی لکھنے کی ہمت نہیں رہی۔ اللہ یوسفی صاحب، فضیل جعفری اور محمد عمر میمن صاحبان کے درجات بلند کرے۔

ا۔ع

 

پس تحریر: ایک ضروری بات یہ لکھنی تھی کہ اس شمارے میں پہلی بار دیوی ناگرانی بحیثیت اردو افسانہ نگار کے پیش کی جا رہی ہیں۔ قارئین کو یاد ہو گا کہ اس سے پہلے ان کی ہندی کہانی کا ترجمہ ’مانگے کا اجالا‘ سلسلے میں شائع کیا گیا تھا تو دیوی جی نے اردو میں ہی اپنی کہانی بھیجنے کی کوشش کی تھی۔ ان کو اردو کی ادبی دنیا میں خوش آمدید

One thought on “مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے