اقتباس از منظوم سیرت خلفائے راشدینؓ ۔۔۔ انور جلال پوری

 

                   بیان بر ابو بکر صدیقؓ

 

وہ ہجرت کی اندھیری رات وہ خطرات کا منظر

وہ چاروں سمت سے سرکارﷺ پر آفات کا منظر

محمد مصطفے ٰﷺ پر کافروں کی گھات کا منظر

قیامت بن گیا تھا دین پر اس رات کا منظر

مگر اس رات میں بھی ہمسفر صدیق اکبرؓ تھے

وہاں بھی دیکھیے تو معتبر صدیق اکبرؓ تھے

 

                   بیان بر عمر فاروقؓ

 

وہ خلیفہ بھی، مردِ قلندر بھی تھے

حاکمِ وقت بھی، دیں کے رہبر بھی تھے

خود ہی خادم بھی، عالم بھی، افسر بھی تھے

سب سے برتر بھی، سب کے برابر بھی تھے

گفتگو ان کی سرکارﷺ کی بات تھی

ان کے سینے میں روحِ مساوات تھی

 

                   بیان بر عثمان غنیؓ

 

سوچو کہ اسی شخص پہ پانی بھی ہوا بند

چالیس دنوں گھر میں وہی شخص رہا بند

روزے کا بھی عادی تھام عبادت کا تھا پابند

بے پانی پیئے اس کا درِ زیست ہوا بند

جس شخص نے پانی کا کنواں عام کیا تھا

لوگوں کے لیے آبِ رواں عام کیا تھا

 

                   بیان بر علیؓ شیر خدا

 

مشیرِ خاصِ بو بکرؓ و عمرؓ شیرِ خداؓ ہی تھے

غنیؓ کے عہد میں بھی معتبر شیرِ خداؓ ہی تھے

کوئی محفل ہو لیکن با اثر شیرِ خداؓ ہی تھے

ہر اک غم بھول کر شیر و شکر شیرِ خداؓ ہی تھے

علی کے درس کی تمثیل مل پائے، یہ نا ممکن

کہ روشن اس قدر قندیل مل پائے، نا ممکن

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے