غزل ۔۔۔ عاطف چودھری

خوشی اب اس لئے بھی تم سے مل کر ہو نہیں سکتی

کہ پہلے سی کوئی ساعت میسر نہیں ہو نہیں سکتی

 

بدلتے موسموں کے ساتھ ممکن ہے بدل جائے

مگر میری محبت سے وہ منکر ہو نہیں سکتی

 

اجڑ بھی جائے تو اس میں محبت کی نمو ہو گی

یہ میرے دل کی دھرتی ہے یہ بنجر ہو نہیں سکتی

 

ہمارے ضبط پر اب بھی تعجب ہو رہا ہے کیا

کہا تھا آنکھ صحرا ہے سمندر ہو نہیں سکتی

 

کسی کو جیتنا ہے تو کسی نے ہار جانا ہے

محبت کی یہ بازی ہے برابر ہو نہیں سکتی

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے