سیاحتِ ذات پُر خطر ہے ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

 

میں آوارہ،  خود سر،  دبنگ

ہوائے ہوس اور رضائے الٰہی کے بیچ

پھڑپھڑاتی

کٹی اک پتنگ

نجات اور اپنی تباہی کے بیچ

کہاں جا رہا ہوں مجھے کیا خبر

کبھی ڈاؤن ٹاؤن کی اس سب سے اونچی عمارت

کے روشن مناروں

کبھی ان ستاروں کے مانند

جو میری آنکھوں میں پل بھر کو روشن رہیں

اور خود ہی بجھنے لگیں

اپنے سارے گناہوں کے اور بے گناہی کے بیچ

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے